بھارت زیادہ آبادی کے مسئلے سے بری طرح دوچار ہے اور وہاں 1977ء سے ہی کم بچے پیدا کرنے کی ترغیب دی جاتی رہی ہے۔ عشروں سے حکومت کی کوشش ہے کہ کسی طرح والدین کو اس بات پر راغب کیا جاتا رہے کہ ' ہم دو، ہمارے دو'۔ ستر اور اسی کے عشرے میں جب اندرا گاندھی نے 20 نکاتی پروگرام اور پنج سالہ منصوبوں کا آغاز کیا تھا اس وقت پہلی مرتبہ سرکاری طور پر لوگوں میں کم بچے پیدا کرنے کا رجحان پیدا کرنے کے لئے نئی نئی اسکیمیں شروع کی گئیں۔ ان میں سے ایک ماں کی یا باپ کی نس بندی تھی۔
نس بندی سے مراد مرد اور عورت کے جسم کا چھوٹا سا آپریشن کرکے تولیدی نس کو بند کردینا ہے جس سے والدین بچے پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتے ہیں۔ چونکہ بھارت میں خواندگی کی شرح بہت زیادہ نہیں تھی اس لئے عوام کو اس جانب راغب کرنے کے لئے مختلف انعامی اسکیمیں شروع کی گئیں۔ خواتین کو سلائی مشین اور نقد انعامات دینے کا اعلان کیا گیا اور اسی طرح مردوں کو بھی کیش پرائز دینے کا اعلان ہوا۔
ان اسکیموں کو کئی عشرے گزر چکے ہیں مگر صورتحال اب بھی کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے۔ بھارت کے ضلع شیوپوری میں اسی ماہ منائے جانے والے ہندووٴں کے سب سے بڑے تہوار ہولی پر ریاستی حکومت کی جانب سے ایک انوکھی انعامی اسکیم شروع کی گئی ہے۔ اسکیم کے تحت ہولی کے مقدس موقع پر جو عورت بھی نس بندی کرائے گی اسے ایک ساڑھی تحفے میں دی جائے گی۔ اس انعامی اسکیم کی شروعات آج ہی ہوئی ہے ۔ 16 سے 31 مارچ تک چلنے والی اس انعامی اسکیم کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ناصرف خود کی نس بندی کرانے والوں کو انعام دیا جائے گا بلکہ جو شخص دو خواتین کو نس بندی کرانے پر رضامند کرے گا اسے ریڈیو انعام میں دیا جائے گا۔
اسی طرح دس آپریشن کرانے والے کو موبائل فون انعام میں ملے گا۔ اس انعامی اسکیم میں ڈاکٹروں کے لئے بھی' گنجائش' رکھی گئی ہے ۔ اسکیم کے مطابق جو ڈاکٹر پچاس یا اس سے زائد افراد کو نس بندی آپریشن پر رضامند کرے گا اسے 10 ہزار روپے نقد انعام دیا جائے گا۔
ریاستی عہدیدار، کلیکٹر راج کمار پاٹھک نے میڈیا سے بات چیت میں بتایا: انعامی اسکیم ضلع بھر میں کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ ماضی میں اسی قسم کی ایک انعامی اسکیم کے تحت 13 ہزار 5 سو سے زائد آپریشن کئے گئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان اسکیموں کے خاطر خواہ نتائج نکل رہے ہیں اور اب لوگ خوشی خوشی نس بندی آپریشن کرارہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کی سمجھ میں آگیا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں جتنے کم بچے ہوں اتنا ہی اچھا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت ملک بھر میں فیملی پلاننگ کی غرض سے سالانہ اربوں روپے خرچ کررہی ہے اور یہ سلسلہ پچھلے چالیس سالوں سے جاری ہے۔
پچھلے سال ایسی ہی اسکیم ریاست بھوپال میں بھی شروع کی گئی تھی۔ اس منصوبے کے تحت غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی بسر کرنے والے خاندانوں کے نوجوانوں، 19 یا اس سے زائد عمر میں شادی کرنے والوں اور دو بچوں کی پیدائش کے بعد نس بندی کرانے والوں کو بھاری انعامات دیئے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
چونکہ بھارت میں کم عمر میں ہی شادی کردینے کا رواج عام ہے لہذا اسے روکنے اور بڑھتی ہوئی آبادی پر پابندی لگانے کی غرض سے یہ اسکیم شروع کی گئی تھی جس کے تحت 19 سال کی عمر میں شادی کرنے والے نوجوانوں کو 5 ہزار روپے انعام دینے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ یہی نہیں بلکہ 21 سال کی عمر میں لڑکا پیدا ہونے کی صورت میں پھر پانچ ہزار روپے اور لڑکی ہونے کی صورت میں سات ہزار روپے انعام دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
چوبیس سال کی عمر میں دوسری اولاد کے طور پر لڑکے کی پیدائش پر پانچ ہزار اور لڑکی پیدا ہونے کی صورت میں سات ہزار روپے انعام دیا گیا۔ دوسری اولاد کے بعد نس بندی کرانا لازمی تھا۔