بھارتی وزیر اعظم مودی کی ذاتی زندگی پر مبنی فلم ’’پی ایم نریندر مودی‘‘ ایک ایسے وقت نمائش کے لئے پیش کی جا رہی ہے جب جمعرات کو بھارت میں عام انتخابات کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔
بالی ووڈ انڈسٹری بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی دوسری مدت کے لئے انتخابات کی مہم میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
ایک فلم ساز مہاویر جین کے مطابق مودی نے فلم سازوں اور فلمی ستاروں سے کہا ہے کہ وہ اپنی فلموں کے ذریعے بھارتی حب الوطنی، ثقافت اور اقدار کو اجاگر کریں۔ وہ بالی ووڈ انڈسٹری کے اثر و رسوخ اور اس کے اثرات کو تسلیم کرتے ہیں۔
بھارت کی تقریباً ایک ارب 30 کروڑ آبادی میں سے دو تہائی آبادی 35 سے کم عمر نوجوانوں کی ہے جب کہ انتخابات میں ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ ووٹرز پہلی مرتبہ اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
2014ء کے انتخابات میں مودی کی جیت ہوئی تھی لیکن اب بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی وجہ سے ووٹر مودی سے ناراض ہیں کیونکہ ان کا وعدہ روزگار کی فراہمی کا تھا۔
حالیہ مہینوں میں مودی نے نجی طور پر بالی ووڈ انڈسڑی کی مشہور شخصیات سے ملاقاتیں بھی کیں اور ان میں بہت سی شخصیات نے مودی کے ساتھ سیلفیاں بھی بنائیں اور بعد ازاں انہیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شئیر بھی کیا۔
مشی گن یونیورسٹی کے پروفیسر جویو جیت پال کا کہنا ہے کہ شاید بھارتی سیاست کی تاریخ میں کوئی سیاستدان ایسا نہیں ہے جو نریندر مودی جیسی مشہور شخصیت پر فلم بنانے کے قابل ہو سکتا ہو۔
رواں سال بالی ووڈ نے وزیر اعظم کے کردار پر تین فلمیں نمائش کے لئے پیش کی ہیں جن میں مشہور اور منجھے ہوئے اداکاروں نے کردار ادا کیا۔
’’اُڑی دی سرجیکل اسٹرائیک‘‘ سال کی بڑی ہٹ فلم ثابت ہوئی جس نے بھارتی باکس آفس پر 35 کروڑ سے زائد کا بزنس کیا۔
منموہن سنگھ کی سوانح حیات پر مبنی فلم ’’دی ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر‘‘ باکس آفس پر کامیاب نہیں ہو سکی۔
فلم کے نقاد راجیو ماسند کے مطابق کچھ فلمیں تشہیر کے لئے بنائی جاتی ہیں۔