رسائی کے لنکس

ارنب کو بالاکوٹ کارروائی کی پیشگی اطلاع کس نے دی؟


ری پبلک ٹی وی کے اینکر ارنب گوسوامی، فائل فوٹو
ری پبلک ٹی وی کے اینکر ارنب گوسوامی، فائل فوٹو

بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی کے سابق صدر اور سینئر رہنما راہول گاندھی نے سینئر صحافی ارنب گوسوامی اور براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کونسل (بارک) کے سابق سربراہ پارتھو داس گپتا کے درمیان ہونے والی واٹس ایپ بات چیت میں بالاکوٹ میں بھارتی فوج کی کارروائی کے انکشاف پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جس نے یہ اطلاع لیک کی اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

انھوں نے منگل کے روز نئی دہلی میں ایک خصوصی نیوز کانفرنس میں وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر رہنماؤں پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ صرف انھی کو بالاکوٹ کارروائی کا علم تھا اور انھوں نے ریپبلک ٹی وی کے اینکر ارنب گوسوامی کو اس کی اطلاع دی۔

انھوں نے اسے ایک ”مجرمانہ قدم “ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس نے اطلاع لیک کی اور جسے اطلاع دی گئی دونوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔

راہول گاندھی نے پارٹی کے صدر دفتر میں منعقد ہونے والی اس نیوز کانفرنس میں کہا کہ صرف پانچ افراد کو اس کارروائی کی اطلاع تھی۔ وزیر اعظم، وزیر دفاع، وزیر داخلہ، ایئر چیف اسٹاف اور قومی سلامتی کے مشیر۔ ان میں سے کسی ایک نے ارنب گوسوامی کو اس کارروائی کے بارے میں بتایا ہو گا۔

انھوں نے مطالبہ کیا اس معاملے کی تحقیقات کی جائے تاکہ سچائی سامنے آئے اور یہ معلوم ہو سکے کہ اس کے لیے کون ذمہ دار ہے۔

انھوں نے زور دے کر کہا کہ یہ وزیر اعظم ہی ہوں گے جنھوں نے ارنب کو اطلاع دی ہو گی۔

بالاکوٹ کے قریب وہ عمارت جہاں بھارتی طیاروں نے پلوامہ واقعہ کے بعد بم برسائے تھے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کسی طرح کا نقصان نہیں ہوا۔ فائل فوٹو
بالاکوٹ کے قریب وہ عمارت جہاں بھارتی طیاروں نے پلوامہ واقعہ کے بعد بم برسائے تھے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کسی طرح کا نقصان نہیں ہوا۔ فائل فوٹو

راہول گاندھی نے کہا کہ سرکاری راز کسی صحافی کو بتانا ایک مجرمانہ اقدام ہے۔ لہٰذا اگر بالاکوٹ کارروائی جیسا راز ایک صحافی کو لیک کیا گیا تو یہ ”آفیشیل سیکریٹ ایکٹ“ کی خلاف ورزی ہے۔

ان کے بقول اگر ایسی اطلاع ارنب گوسوامی کے واٹس ایپ میسیج پر موجود تھی تو پھر اس کی اطلاع پاکستان کو بھی ہو سکتی ہے۔ اگر ایسا ہے تو پائلٹ کی جان اور پوری کارروائی خطرے میں پڑ سکتی تھی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے لیکن حکومت خاموش ہے۔ اس کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی بیان سامنے نہیں آرہا ہے۔

یاد رہے کہ صرف بی جے پی کے ایک غیر معروف ترجمان آر پی سنگھ نے ارنب گوسوامی کا دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ حملے سے قبل وزیر اعظم مودی کی تقریر کے بعد کوئی بھی پاکستان کے خلاف کارروائی کی قیاس آرائی کر سکتا تھا۔

بعض تجزیہ کار نیوز چینلوں پر ہونے والے مباحثوں میں پوچھ رہے ہیں کہ بی جے پی کا آئی ٹی سیل معمولی معمولی باتوں پر ٹوئٹ کرتا ہے وہ اس پر کیوں خاموش ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے ترجمان چپ کیوں ہیں۔

یاد رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد وزیر اعظم مودی نے ایک تقریر میں کہا تھا کہ پلوامہ میں ہلاک ہونے والے جوانوں کا خون رائگاں نہیں جائے گا اور جنھوں نے یہ واردات کی ہے ان کو سزا دی جائے گی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG