وزیر اعظم عمران خان نے نیب کی جانب سے کرپشن الزامات میں اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاریوں پر کہا ہے کہ پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ ان گرفتاریوں کا پاکستان کو کیا فائدہ ہو گا؟ انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ملک نے اپنے 450 وزرا کو جیل میں ڈالا اور وہاں سب سے زیادہ ترقی ہو رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے میانوالی میں اسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ امیر آدمی کو کبھی دنیا یاد نہیں کرتی، جو انسانوں کے لیے کچھ کر کے جائے، دنیا انہیں یاد کرتی ہے۔ آج بھی صوفیا کرام کے مزاروں پر لاکھوں لوگ آتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میانوالی میں اسپتال کا پراجیکٹ انیل مسرت کی کاوش ہے۔ اس کی تعمیر میں حکومت کا نہیں بلکہ ان کا پیسہ لگے گا۔
تقریب اس وقت کشت زعفران بن گئی جب وزیراعظم نے انیل مسرت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی اردو بلاول بھٹو زرداری سے بہتر ہے۔ آپ نے کم از کم یہ تو جملہ ادا کیا کہ میں انیل مسرت ہوں۔ وزیراعظم نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر میں اس سے زیادہ بات نہیں کر سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ نمل یونیورسٹی ایک خواب تھی۔ سب کہتے تھے کہ دیہات میں یونیورسٹی نہیں بن سکتی۔ آج نمل میں 97 فیصد سٹودنٹس کو سکالرشپ ملا ہوا ہے اور اس کے 22 پی ایچ ڈی ہیں۔
ملک کی حالیہ سیاسی صورت حال اور نیب کی جانب سے کرپشن الزامات میں پکڑ دھکڑ پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ ان گرفتاریوں کا پاکستان کو کیا فائدہ ہو گا؟ انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ملک نے اپنے 450 وزرا کو جیل میں ڈالا اور وہاں سب سے زیادہ ترقی ہو رہی ہے۔ پاکستان میں بھی جب تک کرپٹ لوگوں کا احتساب نہیں ہو گا، ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔ گزشتہ 10 سال میں ملک کا قرضہ 6 ہزار سے 30 ہزار ارب ہو گیا ہے۔ آج ہمارا حال یہ ہے کہ ہم قرضوں کا سود واپس کرنے کے لیے مزید قرضے لے رہے ہیں۔ قرضہ بھی لیا اور ملک کا نقصان بھی ہوا، کدھر گیا اتنا پیسہ؟
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اتنا کرو جتنا برداشت کر سکو، میں تو 22 سال سے اس انتظار میں تھا اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا تھا کہ مجھے صرف ایک دفعہ موقع دے دے، میں ان کرپٹ لوگوں کا حساب کروں۔
وہ کہتے ہیں کہ جواب نہیں دیں گے، ہم ان سے جواب لیں گے۔ پہلے کمزور ہمیشہ پکڑا گیا اور طاقتور نہیں پکڑا جاتا تھا۔ آج طاقتور کو بھی پکڑا جا رہا ہے۔ یہ احتساب کا عمل آخر تک رہے گا۔ جو لوگ اس کے ذمہ دار ہیں۔ ان کا احتساب نہیں ہو گا تو چوری نہیں رکے گی۔ ہم نے اداروں کو آزاد کر دیا ہے کہ جو کرپشن کرے اسے پکڑیں۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بلاول بھٹوزرداری کی اردو کو مذاق کا نشانہ بنانے پر پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو کبھی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی انگریزی سے مسئلہ ہے تو کبھی اردو سے۔ ان کی ذہنی سطح اتنی زیادہ نہیں کہ وہ بلاول بھٹو کی گفتگو کو سمجھ سکیں۔
ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا وجود ہی اداروں کا مرہون منت ہے۔ اس لیے وہ اداروں میں چھپ کر وار کرتے ہیں۔ وقت آنے پر شوکت خانم اور نمل کو ملنے والے چندے کا فرانزک آڈٹ ہو گا کیونکہ عمران خان کی معاشی ترقی ہی چندہ چوری کے گرد گھوم رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی نہیں، جس کے زیادہ شیئرز خرید کر انیل مسرت ملک کے مالک بن گئے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ٹاک شوز میں گرفتاریوں کی پیشگی اطلاع دے کر کہتے ہیں کہ شفاف احتساب ہو رہا ہے۔