پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے امریکہ کے ایوان نمائندگان (کانگریس) کے اراکین سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ ماضی میں پاکستان کا مقدمہ صحیح طور پر امریکہ کے سامنے نہیں رکھا جا سکا۔ لیکن ان کے دورے کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں۔
کیپیٹل ہل واشنگٹن میں امریکی اراکین کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان نائن الیون حملوں کے بعد جو غلط فہمیاں پیدا ہوئی تھیں وہ اب ختم ہو چکی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ماضی میں پاکستان اپنا نکتہ نظر درست انداز میں امریکہ کے سامنے نہیں رکھ سکا، اب وقت آ گیا ہے کہ نئے سرے سے تعلقات کا آغاز کیا جائے۔
وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ ان کے دورہ امریکہ کا مقصد پاکستان سے متعلق امریکہ کی غلط فہمیاں دور کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ "یہ لوگ پاکستان کو نہیں سمجھتے خاص طور پر امریکیوں کو یہ بھی باور کروانا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان اور افغانستان کے بارڈر کے آس پاس لڑی گئی اور پاکستان اس جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانیاں دے چکا ہے۔"
عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ اس دورے کے بعد امریکی حکومت اور عوام کی پاکستان سے متعلق سوچ تبدیل ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی امریکہ کی طرح افغانستان کے مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے۔ وزیر اعظم نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ طالبان کو افغان حکومت سے مذاکرات کرنے پر آمادہ کریں گے۔
اراکین کانگریس سے ملاقات کے بعد عمران خان نے اسپیکر نینسی پیلوسی سے الگ ملاقات کی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔
بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس میں اسپیکر نینسی پیلوسی نے عمران خان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان سے اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔
نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے لیے وہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان کی کوششوں کو سراہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر علاقائی استحکام اور قیام امن کے لیے کام کرنے کا خواہاں ہے۔
نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ بہت سے پاکستانی امریکہ میں مختلف شعبوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، یہ پاکستانی امریکی معاشرے کا حصہ ہیں اور ہمیں ان پر فخر ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کی امریکی حکام سے ملاقاتیں
وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ دورہ امریکہ پر آنے والے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی اعلٰی حکام سے ملاقاتیں کیں۔
قمر جاوید باجوہ نے امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کی۔
افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ افغانستان کے مسئلے کا دیرپا حل افغان دھڑوں نے ہی مل کر تلاش کرنا ہے۔
پینٹاگون آمد پر پاکستان کے آرمی چیف کا چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈینفورڈ نے استقبال کیا۔
آرمی چیف نے امریکہ کے فوجی حکام سے ملاقات میں علاقائی سیکورٹی، افغان امن عمل سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق امریکی حکام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور افغان امن عمل میں پاکستانی فوج کے کردار کو تسلیم کیا ہے۔