رسائی کے لنکس

توشہ خانہ کیس: عمران خان بیان کے لیے منگل کو عدالت میں طلب


اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ فوج داری کیس میں 342 کے بیان کے لیے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو منگل کو طلب کر لیا ہے۔

جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کی بیان ملتوی کرنے کی درخواست التوا میں ڈالتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور اُن کے وکیل نے عدالت کو مایوس کیا۔

اس قبل اپنی درخواست میں عمران خان نے کہا تھا کہ اُن کے خلاف 180 کیسز ہیں جن میں کچھ مقدمات میں اُنہیں شامل تفتیش ہونا ہے۔ لہذٰا توشہ خانہ کیس میں وہ مطمئن ہو کر سوالات کے جواب دیں گے۔

پیر کو توشہ خانہ کیس میں سماعت کے دوران سابق وزیرِ اعظم کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ گن پوائنٹ پر سوالات کے جوابات نہیں دیے جا سکتے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق کیس کی سماعت اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں ہوئی۔

خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے اور ان کی مالیت کم ظاہر کر کے اس کا بھی کچھ حصہ ادا کرنے کے بعد یہ قیمتی تحائف اپنے پاس رکھنے کا فوج داری کیس چل رہا ہے۔

عمران خان کے وکلا کو توشہ خانہ کیس کے حوالے سے 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے ایک سوال نامہ دیا گیا ہے جس میں سابق وزیرِ اعظم سے مختلف سوالات پوچھے گئے ہیں۔

فوج داری کیس میں 342 کا بیان ملزم کی طرف سے دیا گیا وہ بیان ہوتا ہے جس میں ملزم اپنے کیس کے حوالے سے وضاحت اور ثبوت فراہم کر سکتا ہے۔ اس بیان کا مقصد ملزم کی طرف سے اس کے خلاف کیس میں ثبوت اور استغاثہ کی طرف سے دیے گئے گواہان اور ثبوتوں کو تحریری یا عدالت میں دیے گئے بیانات کے ذریعے خود کو بے گناہ ثابت کرنا ہوتا ہے۔

عمران خان پر الزام ہے کہ اُنہوں نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ اُنہوں نے دوست ممالک سے توشہ خانہ میں حاصل ہونے والے بیش قیمت تحائف کو الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے اپنے سالانہ گوشواروں میں دو برس تک ظاہر نہیں کیا۔

یہ تحائف صرف سال 2021-2020 کے گوشواروں میں اس وقت ظاہر کیے گئے جب توشہ خانہ اسکینڈل اخبارات کی زینت بن گیا۔

عمران خان اور ان کی جماعت نے ان تمام کیسز کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔

'آپ کے موکل نے سوالوں کے جوابات دینے ہیں'

پیر کو سماعت کے دوران جج نے عمران خان کے وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے موکل نے الیکشن کمیشن کی جانب سے فراہم کیے گئے سوال نامے کا جواب دینا ہے۔

اس پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اگر آج سوالوں کے جواب نہیں بھی آتے تو کیس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ہم تین، تین عدالتوں میں ایک کیس کی وجہ سے بھاگ رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدالتوں سے جو بھی فیصلہ ہوتا ہے اس کے بعد یہ عدالت کیس کی سماعت کر لے۔ ہم اس حوالے سے انڈرٹیکنگ بھی دینے کو تیار ہیں۔

اس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس عدالت کو سماعت سے روکنے کے حوالے سے اعلیٰ عدالتوں سے کوئی حکم نامہ نہیں آیا۔ دستاویزات کے 100 والیم ہوں تو سمجھ بھی آتا ہے کہ وقت درکار ہو گا۔ سوالوں کی کاپی دے دی گئی ہے جواب انہوں نے دینا ہے۔

نو مئی کے حوالے سے چھ مقدمات کی سماعت

پیر کو ہی سابق وزیرِ اعظم نو مئی کے حوالے سے چھ مقدمات پر سماعت کے لیے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں پیش ہوئے۔

توشہ خانہ کیس: 'عمران خان کو قید اور نا اہلی کی سزا ہوسکتی ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:02 0:00

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ ہم نے شامل تفتیش ہونے کی پوری کوشش کی لیکن شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔ پولیس نے آف دی ریکارڈ بتایا کہ وہ محرم کی ڈیوٹیاں کریں، دہشت گردی سے نمٹیں یا آپ کو شامل تفتیش کریں۔

سلمان صفدر نے کہا کہ ویڈیو لنک پر بھی بیان ریکارڈ نہیں کر رہے اور ویسے بھی شامل تفتیش نہیں کر رہے۔ ہماری بس ہو گئی ہے۔ ہم بھی انسان ہیں۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت میں پانچ ضمانتیں ہوچکی ہیں۔ تین کیسز میں جج ان سے شواہد مانگ رہے ہیں۔ عدالت کہہ رہی ہے مطمئن کریں کہ کیس بنتا بھی ہے یا نہیں۔ ہم روزانہ کی بنیاد پر انصاف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔

عمران خان کے خلاف اس وقت نو مئی کے حوالے سے مختلف کیسز کی سماعت جاری ہے جس میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے نو مئی کے واقعات کی منصوبہ بندی کی اور ریاستی اداروں پر حملوں کو منظم کیا۔

فورم

XS
SM
MD
LG