رسائی کے لنکس

’موجودہ حالات کسی کے کنٹرول میں نہیں ہیں‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ وہ جو پاکستان کے حالات دیکھ رہے ہیں اسے کوئی کنٹرول نہیں کر سکتا۔ اس کا حل ایک ہی ہے اور وہ انتخابات کا انعقاد ہے۔

اتوار کو کارکنان سے ورچوئل خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ بدھ کو مینار پاکستان میں جلسہ کر رہے ہیں ، جسے انہوں نے'' ریفرنڈم'' قرار دیا۔

سابق وزیرِ اعظم نے دعویٰ کیا کہ انہیں پتا تھا کہ انہیں قتل کیا جا سکتا ہے یا گرفتار کر لیا جائے گا, جس کے بعد بلوچستان منتقل کیا جانا تھا۔

ہفتے کو پیشی کے لیے اسلام آباد جانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کو خدا حافظ کہہ کر نکلے تھے۔

ان کے بقول, ''یہ بہانے ڈھونڈ رہے ہیں کہ الیکشن نہ ہوں۔ حکومت بھی کہہ رہی ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے''۔

عمران خان نے کہا کہ انہیں پتا تھا کہ اگر وہ اسلام آباد میں پیش نہ ہوئے تو انہوں نے ان کے وارنٹ نکال دینے ہیں اور انہیں اشتہاری قرار دے دینا ہے۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ لوگ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ قانون کی حکمرانی کے حامی ہیں۔ اب جو حالات بن رہے ہیں، بقول ان کے،'' اس کو کنٹرول کرنا کسی کے اختیار میں نہیں ہے''۔

’عمران خان قوم سے جھوٹ بول رہے ہیں‘

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ کا اتوار کو پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ عمران خان اسلام آباد عدالت میں زبردستی اپنے ساتھ لوگوں کو لے جانا چاہتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلح جھتوں کے ساتھ عدالت جانا غنڈہ گردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان قوم سے جھوٹ بول رہے ہیں۔

سابق وزیرِ اعظم کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ چاہتے ہیں ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہ چلے۔ وہ ملک کے عدالتی نظام کو عاجز کرنے کے لیے یہ ہتھکنڈے اپنا رہے ہیں۔

توشہ خانہ کیس کے حوالے سے وزیرِ داخلہ نے کہا کہ توشہ خانے سے کی گئی چوری ثابت ہوئی ہے کیا اس کا جواب نہیں دینا ہوگا؟

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی چوری سامنے آنے کے بعد وہ عدالتوں کو مجبور کرے رہے ہیں کہ ان سے کچھ سوال نہ کیا جائے۔

’میری گرفتاری کی صورت میں پارٹی کی قیادت کون کرے گا؟'

اس سے قبل ، پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کی گرفتاری کی صورت میں پارٹی کی قیادت ایک کمیٹی کرے گی۔

اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس میں ہفتے کو پیشی پرخبر رساں ادارے ' رائٹرز' کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر وہ جیل جاتے ہیں تو انہوں نے ایک کمیٹی بنا دی ہے جو کہ یقینی طور پر پارٹی کے فیصلے کرے گی۔

رواں ماہ 11 مارچ کو پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے اعلان کیا تھا کہ اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو وہ پارٹی کی قیادت خود کریں گے۔

شاہ محمود قریشی کے مطابق پارٹی کا ایک ڈھانچہ موجود ہے جس کے تحت پارٹی کی ذمہ داری عارضی طور پر انہیں سونپی جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رہنمائی اور اصول عمران خان کے ہوں گے اور قیادت بھی عمران خان کی ہو گی۔

’رائٹرز‘ کو انٹرویو میں تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی کو لاحق خطرات پہلے سے کہیں زیادہ ہیں۔

کوئی بھی ثبوت مہیا کیے بغیر عمران خان نے کہا کہ انہیں ان کے سیاسی مخالف اور اسٹیبلشمٹ رواں سال ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے سے روکنا چاہتے ہیں۔

عمران خان خان مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ ان کو تمام مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے، اپنے اسی مؤقف کو انہوں نے ایک بار پھر دہراتے ہوئے کہا کہ اب کوئی وجہ نہیں کہ انہیں گرفتار کیا جائے کیوں کہ انہیں تمام مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے۔

دوسری طرف وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ یہ کہہ چکے ہیں کہ عمران خان عدالت سے بھاگے ہوئے شخص ہیں ان کو عدالت کے حکم پر گرفتار کیا جائے گا اور گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

'اسٹیبلشمنٹ مجھ سے خوف زدہ ہے'

’رائٹرز‘ کو انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ ان سے خوف زدہ ہے۔ ان کے بقول یہی مسئلہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی زندگی کو پہلے سے زیادہ خطرات ہیں۔ ان کی گرفتاری یا قتل کی صورت میں انہیں آنے والے ردِ عمل پر پریشانی لاحق ہے۔

عمران خان کے بقول ایسا کوئی بھی معاملہ ہوا تو اس کا ردِ عمل شدید ہو گا جو کہ پورے ملک میں سامنے آئے گا۔

اپنی گرفتاری یا زندگی کو لاحق مبینہ خطرات کے حوالے سے سابق وزیرِا عظم کا کہنا تھا کہ جو ایسا کریں گے، وہ پیدا ہونے والی صورتِ حال کے بارے میں اندازہ نہیں لگا سکتے۔ بد قسمتی سے جو انہیں قتل یا جیل میں ڈالنا چاہتے ہیں انہیں اندازہ نہیں ہے کہ پاکستان اس وقت کہاں کھڑا ہے۔

آرمی چیف نیا، پالیسی پرانی

فوج کی قیادت میں نومبر 2021 میں تبدیلی کے بعد صورتِ حال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے انہیں اقتدار سے نکالا گیا جب کہ نئے آرمی چیف بھی اسی پالیسی پر چل رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کی فوج کی جانب سے عمران خان کے ایسے الزامات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔ فوج متعدد بار یہ اعلان کر چکی ہے کہ اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ جب سے پاکستان بنا ہے فوج کا سیاست میں کردار رہا ہے۔ تاہم اب یہ کردار متوازن ہونا چاہیے۔

XS
SM
MD
LG