رسائی کے لنکس

’نئے پاکستان‘ کے لیے عمران خان کے گیارہ نکات


عمران خان نے کہا کہ نئے پاکستان میں پہلے نمبر پر تعلیم ہو گی۔ ایسا تعلیمی نصاب متعارف کروائیں گے جو پورے ملک کے لیے یکساں ہو۔

پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں جلسہ کرتے ہوئے نئے پاکستان کے لیے گیارہ نکات پیش کیے۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قوم نے کبھی انہیں مایوس نہیں کیا اور وہ وعدہ کرتے ہیں کہ خون کے آخری قطرے تک عوام کے لیے لڑیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ وہ تعلیم اور صحت کے لیے زیادہ رقم مختص کریں گے، ملک چلانے کے لیے پیسہ نہیں ہے تاہم وہ اسے اکٹھا کر کے دکھائیں گے۔

اپنے نکات بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نئے پاکستان میں پہلے نمبر پر تعلیم ہو گی۔ ایسا تعلیمی نصاب متعارف کروائیں گے جو پورے ملک کے لیے یکساں ہو۔ عمران خان نے کہا کہ دنیا میں کوئی ملک ترقی نہیں کرسکا جس نے تعلیم پر زور نہیں دیا۔

عمران خان نے کہا کہ دوسرے نمبر پر صحت کا شعبہ بہتر بنائیں گے اور ایسے اسپتال بناکر دکھائیں گے کہ غریب کو پیسے نہ ہونے کی فکر نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ سارے پاکستان کے لیے ہیلتھ کارڈ لے کر آئیں گے۔

عمران خان نے بتایا کہ تیسرے نمبر پر وہ ٹیکس کا نظام درست کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک چلانے کے لیے پیسہ نہیں ہوتا جس کے باعث قوم قرضوں میں ڈوبتی چلی جاتی ہے۔ وہ ملک کو قرضوں سے نجات دلائیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ موجودہ حکومت کے مقابلے میں دوگنا ٹیکس حاصل کر کے دکھائیں گے۔

اپنا چوتھا نکتہ پیش کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کریں اور ایسا کرنے کے لیے نیب اور عدالتوں کو مضبوط کریں گے اور تمام چوری روکنے والے اداروں کو ٹھیک کریں گے۔

اپنا پانچواں نکتہ پیش کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چئیرمین نے کہا کہ وہ ملک میں سرمایہ کاری لائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ وہ ایسی پالیسیاں لائیں گے کہ سرمایہ کاری بڑھے۔ سرمایہ کاری لانے والوں کے لیے وزیراعظم ہاؤس میں الگ سیل قائم ہوگا جہاں ان کی رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔

چھٹے نمبر پر اپنا نکتہ بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ نوجوانوں کو نوکریاں دیں گے تاکہ بے روزگاری ختم ہو سکے۔ ہم 50 لاکھ سستے گھر بنائیں گے تاکہ غریب اپنے گھر کا مالک بن سکے۔

اپنا ساتواں نکتہ بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ زرعی ایمرجنسی نافذ کریں گے۔ پاکستان میں کسانوں کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ کسان سارا سال کام کرتا ہے اور پھر اسے اپنی فصل کی مناسب قیمت تک نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک کو شوگر مل مافیا سے نجات دلائیں گے اور جدید فارمنگ متعارف کروائیں گے اور سستے قرضے دیں گے۔

آٹھویں نمبر پر اپنا نکتہ بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام اور جنوبی پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر صوبہ بنائیں گے۔ حکومت میں آنے کے بعد وہ وفاق کو مضبوط کریں گے اور صوبوں کو ان کے حقوق دیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ میں قبائلی علاقوں کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ ہم فاٹا کو ترقی دیں گے۔

اپنا نواں نکتہ بیان کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ماحولیات کی بہتری ان کی ترجیحات میں شامل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں آ کر تحریک انصاف پاکستان بھر میں دس ارب درخت لگائے گی اور دریاؤں کو بھی صاف کیا جائے گا۔

دسواں نکتہ بیان کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انصاف کی فراہمی و پولیس نظام کی درستی انتہائی ضروری ہے۔ ہم حکومت میں آ کر پولیس کو ٹھیک کریں گے اور اسے غیر سیاسی بنائیں گے۔

اپنا گیارہواں اور آخری نکتہ بیان کرے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ خواتین کو تعلیم دیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ برصغیر میں سب سے کم خواندگی کی شرح پاکستانی خواتین کی ہے۔ ہم لوگوں کو قانونی طور پر اس بات کا پابند بنائیں گے کہ وہ خواتین کو وراثت میں ان کا جائز حق ادا کریں۔

اپنی تقریر میں عمران خان نے کہا کہ علامہ اقبال نے ایک خواب دیا تھا۔ جب ایک قوم اپنے نظریے سے ہٹتی ہے تو وہ تباہ ہو جاتی ہے۔ قائداعظم کی سوچ تھی کہ پاکستان میں سب برابر کے شہری ہوں گے، نبی کریمﷺ نے مدینہ کی ریاست میں سب سے پہلے انصاف کی بنیاد رکھی۔

عمران خان نے کہا کہ 1990 تک پاکستان برصغیر میں سب سے تیزی سے ترقی کر رہا تھا اور اس کے ذمے 60 سال کی تاریخ میں 6000 ارب روپے قرض تھا۔ تاہم 2008 سے 2013 تک 6000 سے 13 ہزار ارب ہو گیا۔ یوں پانچ سالوں میں دوگنا ہو گیا۔ انکا کہنا تھا کہ ن لیگ کی حکومت میں قرضہ 2013 سے 2018 تک 13 ہزار سے بڑھ کر 27 ہزار ارب تک پہنچ گیا ہے۔ ہم تباہی کی طرف جا رہے ہیں۔ ہم قرضے واپس کرنے کے لیے قرضے لے رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ مقروض ملک آزادی کھو بیٹھتا ہے۔

تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ نائجیریا کے بعد پاکستان واحد ملک ہے جہاں سب سے زیادہ بچے اسکول نہیں جاتے۔

دوران تقریر عمران خان نے ایک ویڈیو بھی دکھائی کہ جب ایوب خان امریکہ گئے تھے تو ان کا شاہانہ استقبال کیا گیا تھا جبکہ موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی امریکہ گئے تو تلاشی کے نام پر ان کے کپڑے تک اتروائے گئے۔

XS
SM
MD
LG