وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر خارجہ سشما سوراج اور متعدد تجزیہ کاروں نے کل بھوشن جادھو کے معاملے میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے فیصلہ آنے کے فوراً بعد سشما سوراج سے فون پر بات کی اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے عالمی عدالت میں بھارت کا کیس ”مؤثر“ انداز میں لڑنے پر سینئر وکیل ہریش سالوے کی کوششوں کی ستائش کی۔
سشما سوراج نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں فیصلے کو ”بھارت کی جیت“ قرار دیا اور کہا کہ یہ فیصلہ کل بھوشن کے اہل خانہ اور بھارتی عوام کے لیے ”راحت کا باعث“ ہے۔
پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے جاسوسی اور تخریبی سرگرمیوں کے الزام میں کل بھوشن کو سزائے موت سنائی ہے۔ عالمی عدالت انصاف نے حتمی فیصلہ آنے تک اس پر روک لگا دی ہے۔
بھارتی اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کہا کہ ”دونوں ملک اس فیصلے کے پابند ہیں“۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ ”پاکستان کل بھوشن جادھو تک بھارت کو سفارتی رسائی کی سہولت فراہم کرے گا“۔
کانگریس نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس فیصلے کے بعد جادھو کو بھارت واپس لانے کی کوشش کرے۔
سینئر تجزیہ کار اجے کمار نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”فیصلے سے ایک بات بہت صاف ہوگئی کہ اس معاملے میں بھارت کا موقف بالکل درست تھا۔ عالمی عدالت انصاف نے بھی وہی بات کہی ہے جو بھارت نے کہی تھی۔ اب دونوں ملکوں کے مابین ایک اچھے ماحول کے قیام کے لیے اور عالمی برادری میں ایک اچھے امیج کے لیے پاکستان کو اس فیصلے کا خیر مقدم کرنا چاہیئے اور اس کے مطابق عمل کرنا چاہیئے“۔
ساوتھ ایشین مائنارٹیز لائرس ایسوسی ایشن کے سکریٹری جنرل فیروز غازی ایڈووکیٹ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”عدالت انصاف نے کہا ہے کہ پاکستان کو ویانہ کنونشن کے تحت جادھو تک بھارت کو سفارتی رسائی کا حق دینا چاہیئے تھا۔ دوسری بات اس نے یہ کہی کہ پاکستان اس بات کو یقینی بنائے کہ جادھو کی سزا پر اس وقت تک عمل درآمد نہ کیا جائے جب تک کہ حتمی فیصلہ نہیں آجاتا۔ اور تیسری بات جو کہ قانونی پہلو سے بہت اہم ہے یہ کہی ہے کہ جادھو کی گرفتاری متنازعہ ہے۔ یہ بات دیکھی جائے گی کہ ویانہ کنونشن اس معاملے میں بھی سفارتی رسائی دینے کی بات کہتا ہے“۔
پاکستان نے پیر کے روز عالمی عدالت میں اپنا مؤقف رکھتے ہوئے کہا تھا کہ ”کل بھوشن جادھو کو جاسوسی اور تخریبی سرگرمیوں کے الزام میں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انھوں نے اپنے ویڈیو بیان میں یہ اعتراف کیا ہے کہ انھیں نئی دہلی نے پاکستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے بھیجا تھا“۔ اس نے جادھو کے قبضے سے برآمد ہونے والے ایک پاسپورٹ کی تصویر بھی عدالت کو دکھائی جو ایک مسلمان حسین مبارک پٹیل کے نام پر ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔
بھارت کا دعویٰ ہے کہ کل بھوشن جادھو بے قصور ہیں اور انھیں ایران سے اغوا کیا گیا تھا۔ اس نے یہ معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھایا تھا۔