پاناما کی ایک لا فرم کی خفیہ دستاویزات کے نتیجے میں لگنے والے الزامات کے بعد آئس لینڈ کے وزیرِاعظم اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔
سگمن دوداود گونلوس 'پاناما لیکس' کا شکار ہونے والے پہلے عالمی رہنماہیں۔
صحافیوں کی ایک تنظیم کی جانب سے جاری کی جانے والی ان دستاویزات میں دنیا کے مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے ایسے درجنوں حکمرانوں اور سیاسی شخصیات کا تذکرہ ہے جنہوں نے خفیہ طور پر مختلف غیر ملکی کمپنیاں بنا رکھی ہیں یا ان میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
'پاناما دستاویزات' میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آئس لینڈ کے وزیرِاعظم سگمنڈ درداویڈگونلوس کی اہلیہ ایک ایسی غیر ملکی کمپنی کی مالک ہیں جس کی ملکیت میں آئس لینڈ کے دیوالیہ ہوجانے والے بینکوں کے کئی اثاثے بھی شامل ہیں۔
اس انکشاف کےبعد سے وزیرِاعظم گونلوس پر مستعفی ہونے کے لیے شدید دباؤ تھا اور ملک میں ان کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری تھے۔
آئس لینڈ کی حزبِ اختلاف نے ان الزامات کے بعد وزیرِاعظم کے خلاف پارلیمان میں تحریکِ عدم اعتماد پیش کرنے کی دھمکی دی تھی جس سے بچنے کے لیے وزیرِاعظم گونلوس نے منگل کو مستعفی ہونے سے قبل صدر سے پارلیمان تحلیل کرنے کی بھی سفارش کردی ہے۔
پارلیمان کی تحلیل کی سفارش اور وزیرِاعظم کے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد بظاہر آئس لینڈ میں نئے انتخابات کا انعقاد یقینی دکھائی دے رہا ہے۔
وزیرِاعظم کی جماعت 'پروگریسو پارٹی' کے نائب سربراہ سگردور اِنجی جوہانسن نے کہا ہے کہ وہ اپنی جماعت کی جانب سے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے لیکن اس معاملے پر پہلے حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی۔
عالمی سیاست میں اتھل پتھل مچانے والے 'پاناما پیپرز' وسطی امریکہ کے اس ملک میں قائم ایک لا فرم 'موساک فونسیکا' کے خفیہ دستاویزات پر مشتمل ہیں۔
نامعلوم ذرائع نے واشنگٹن میں قائم انٹرنیشنل کنسورشیئم آف انویسٹیگیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نامی ایک صحافی تنظیم کو اس فرم کی ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات فراہم کی تھیں جن سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا کے طاقت ور ترین اور باثر شخصیات نے اپنے آبائی ملکوں میں ٹیکسوں سے بچنے اور اپنے اثاثے چھپانے کےلیے موساک فونسیکا کے ذریعے بیرونِ ملک قائم مختلف کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
آئی سی آئی جے سے تعلق رکھنے والے صحافی گزشتہ ایک سال سے ان دستاویزات کا مطالعہ اور تجزیہ کر رہے تھے جس کے بعد اتوار کو انہوں نے ان دستاویزات کی بنیاد پر مرتب کی جانے والی اپنی رپورٹ آن لائن جاری کی ہے۔ اس رپورٹ کو 'پاناما پیپرز' کا نام دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے دنیا بھر کے 500 سے زائد بینکوں، ان کے ذیلی اداروں اور ان کی شاخوں نے موساک فونسیکا کے ذریعے اپنے صارفین کے لیے بیرونِ ملک 15 ہزار سے زائد ایسی کمپنیاں بنائی ہیں جن کے اصل مالکان کا سراغ لگانا خاصا مشکل ہے۔