رسائی کے لنکس

مستقبل کی ہائیڈروجن کاریں


ہائیڈروجن فلنگ اسٹیشن۔ فائل فوٹو
ہائیڈروجن فلنگ اسٹیشن۔ فائل فوٹو

آٹو کمپنیاں اب ایسی کاریں بنا رہی ہیں جو ہائیڈروجن سے چلیں گی۔ کاریں بنانے والی کمپنی ٹیوٹا 2014سے میرائی کاریں فروخت کر رہی ہے۔ اس نے اب تک صرف4000 ایسی کاریں فروخت کی ہیں جو ہائیڈروجن ایندھن سے چلتی ہیں۔

مدثرہ منظر

کاروں کی صنعت جس تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ ان میں استعمال ہونے والا ایندھن بھی اسی تیزی سے تبدیل ہو رہاہے۔ اب تک پٹرول، پٹرول بیٹری ہائیبرڈ اور بجلی سے چلنے والی کاریں سڑک پر آ چکی ہیں۔

آٹو کمپنیاں اب ایسی کاریں بنا رہی ہیں جو ہائیڈروجن سے چلیں گی۔ کاریں بنانے والی کمپنی ٹیوٹا 2014سے میرائی کاریں فروخت کر رہی ہے۔ اس نے اب تک صرف4000 ایسی کاریں فروخت کی ہیں جو ہائیڈروجن ایندھن سے چلتی ہیں۔ لیکن ٹویوٹا کے چیئرمین کو یقین ہے کہ دھوئیں کے بغیر کاروں کا مستقبل یہی ایندھن ہے۔

ٹویوٹا موٹرز کارپوریشن کے تاکیشی اوچیی یا مادا کہتے ہیں کہ ہمیں دو بڑے نکتے ذہین میں رکھنے چاہئیں۔ ایک تو یہ إحساس کہ ایک ایسا معاشرہ تشکیل کیا جائے جہاں کاربن کم ہو اور کاربن ڈائی اکسائیڈ کا اخراج کم ہو۔ دوسرا یہ کہ مستقبل میں توانائی کی سپلائی مسلسل رہے۔ اور اس سلسلے میں ہائیڈروجن میں صلاحیت بہت زیادہ ہے۔

ایندھن کا ایک سیل ہائیڈروجن کو آکسیجن کے ساتھ ملا کر بجلی پیدا کرتا ہے جو ایک موٹر کو توانائی فراہم کرتی ہے۔ اور اہم بات یہ ہے کہ اس عمل میں کوئی فاسد مادے پیدا نہیں ہوتے، بلکہ پیدا ہوتی ہے تو بجلی، پانی اور حرارت۔

ٹویوٹا موٹرز کارپوریشن کے تاکیشی اوچیی یا مادا کہتے ہیں کہ بجلی سے چلنے والی کاروں کی نسبت ہائیڈروجن کا استعمال آسان ہے۔ یہ لمبے عرصے کے لئے کافی ہوتی ہے اور اسے بھرنے میں بھی اتنا ہی وقت لگتا ہے جتنا کہ پٹرول بھرنے میں لگتا ہے ۔لیکن آپ جانتے ہیں کہ پٹرول پمپ تو جگہ جگہ موجود ہیں مگر ہائیڈروجن گیس کے اسٹیشن امریکہ میں خال خال ہی پائے جاتے ہیں۔ اور پھر بجلی یا ہائیبرڈ گاڑیوں کے مقابلے میں قیمت بھی بہت زیادہ ہے۔

کار اینڈ ڈرائیور نامی جریدے سے وابستہ جوزف کیپا ریلا کہتے ہیں کہ ایسا ممکن نظر آتا ہے۔ اگر اسے ایک ایسی ٹیکنالوجی کے تحت ترتیب دیا جائے جو زیادہ مہنگی بھی نہ ہو اوربڑ ی مقدار میں پیدا کی جا سکے تو ہو سکتا ہے کہ اسے عام کیا جا سکے۔ مگر کچھ بھی کہنا مشکل ہے کیونکہ ہمارے ہاں لوگوں کو پٹرول اور بجلی کی بہت عادت پڑ چکی ہے۔

کچھ بھی ہو ٹویوٹا نے عزم کر رکھا ہے کہ 2020 تک وہ ہرسال ہائیڈروجن سے چلنے والی 30 ہزار کاریں فروخت کریں گے اور 2050 تک فضا میں کاروں کی آلودگی 90 فیصد کم کر دیں گے۔

امریکہ وہ ملک ہے جہاں سواری کے لئے کار ایک انتہائی عام ذریعہ ہے۔ ایک گھر میں اتنی ہی کاریں ہیں جتنے گھر کے فرد۔ چنانچہ خوش آئند بات ہے کہ بھلے برسوں میں ہی سہی مگر کاروں کا دھواں کبھی تو کم ہوگا۔

XS
SM
MD
LG