رسائی کے لنکس

مشتبہ حملہ آور گودام میں چھپے ہوئے ہیں: فرانسیسی میڈیا


حکام کے بقول حملہ آوروں کی تلاش اور ان کی گرفتاری کے لیے 88 ہزار سے زائد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار مصروف عمل ہیں۔

فرانس میں سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ ان کا پیرس میں ایک جریدے پر حملے میں ملوث مشتبہ بھائیوں سے رابطہ ہو گیا ہے اور ان سے مذاکرات کیے جا رہے ہیں۔

دونوں مسلح بھائی پیرس کے قریب ایک صنعتی علاقے کے گودام میں چھپے ہوئے ہیں جہاں انھوں نے ایک شخص کو یرغمال بھی بنا رکھا ہے۔

جمعہ کو اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں میں سے ایک شریف کوشی نے پولیس کے مصالحت کاروں سے کہا ہے کہ وہ "شہید ہونے کے لیےتیار ہیں۔"

ڈامارٹن عن گوئل نامی علاقے کا پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی نے گھیراؤ کر رکھا ہے جب کہ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔

بدھ کو پیرس میں ایک جریدے "چارلی ایبڈو" کے دفتر میں تین مسلح افراد نے گھس کر فائرنگ کر کے مدیراعلیٰ سمیت کم ازکم 12 افراد کو ہلاک کردیا تھا اور موقع سے فرار ہوگئے تھے۔

حکام نے حملہ آوروں کی شناخت سعید اور شریف نامی دو بھائیوں کے طور پر کی جب کہ تیسرے حملہ آور کا نام حامد مراد بتایا گیا۔

لیکن 18 سالہ حامد مراد نے جمعرات کو خود کو یہ کہہ کر پولیس کے حوالے کر دیا تھا کہ اس نے اپنا نام نشر ہوتا دیکھ کر پولیس سے رجوع کیا۔

حکام کے بقول حملہ آوروں کی تلاش اور ان کی گرفتاری کے لیے 88 ہزار سے زائد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار مصروف عمل ہیں۔

قبل ازیں پولیس کا کہنا تھا کہ مشتبہ حملہ آور بھائیوں نے ولرکوتریت نامی قصبے میں ایک پٹرول پمپ کو لوٹا ایک گاڑی چھین کر فرار ہوئے۔

ادھر جریدے کے دفتر پر حملے میں ہونے والی ہلاکتوں پر فرانس کی فضا سوگوار ہے اور جمعہ کو بھی مخلتف مقامات پر ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لیے لوگ جمع ہوئے۔

XS
SM
MD
LG