صوبہ خيبر پختونخواہ کے سياحتی مقام چترال کی گليشيل جھيل میں شگاف کی وجہ سے سيکڑوں افراد پھنس کر رہ گئے ہيں اور حکومت نے ان کو محفوظ مقام تک پہنچانے کيلئے ہيلی کاپٹر کی پروازيں شروع کر دی ہيں۔
صوبائی ڈيزاسٹر مينجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ايم اے) کے ترجمان تيمور علی نے وائس آف امريکہ کو بتايا کہ اتوار کو گولين کے مقام پر سیلاب کی وجہ سے اب تک تين گھر اور 2 دکانوں کو نقصان پہنجا ہے۔ انھوں نے مزيد بتايا کہ سيلاب کے باعث 108 ميگاواٹ گولين ہائيڈل پاور سٹيشن کا پانی بند کر ديا گيا ہے اور تاحا ل کسی جانی نقصان کی اطلاع نہں ملی ہے۔ پانی کے تيز بہاؤ کی وجہ سے علاقے کی سڑکيں اور پل بری طرح سے متاثر ہوئے ہيں جس کی وجہ سے علاقے سے زمينی رابطہ منقطع ہو گيا ہے۔
اسٹيشن کوآرڈينيٹر ريسکيو 1122 چترال، ظفر نے بتايا کہ سيلاب زدہ علاقے ہماری پہنچ سے باہر ہيں کیونکہ اوپر سے جو پانی نيچے کی طرف آ رہا ہے اس کا بہاؤ کافی زيادہ ہے۔ امدادی سرگرميوں کا واحد ذريعہ ہيلی کاپٹر ہے جو لوگوں کو ادويات، خوراک اور ديگر امدادی سامان فراہم کر رہے ہيں۔
مشتاق شاہ محکمہ موسميات پشاور ميں ڈائريکٹر کے عہدے پر فائز ہيں۔ وہ بتاتے ہيں کہ جو پانی گليشیر سے قطرہ قطرہ کی صورت ميں نکلتا ہے وہ اس کے ساتھ ايک جھيل کی شکل اختيار کر جاتا ہے۔ کبھی کبھار جب بارشيں زيادہ ہو جائيں يا گرمی زيادہ ہو جائے تو اس سے ملحقہ جھيل میں شگاف پڑ جاتا ہے جو نچلے علاقوں ميں سيلاب کا سبب بنتا ہے۔
وائس آف امريکہ سے بات کرتے ہوئے انھوں نے مزيد بتايا کہ پچھلے چند دنوں سے چترال کا موسم مسلسل گرم تھا اور غالب امکان يہی ہے کہ يہ سيلاب اسی گرمی کی تپش سے پيش آیا ہو گا۔ انہوں نے بتايا کہ ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے کيونکہ یہاں کے باشندوں کو اس نوعيت کی تربيت دی جا چکی ہے کہ ايسی صورتحال میں کيا احتياطی تدابير اختيار کرنی ہيں۔
مشتاق شاہ نے خبردار کيا کہ تقريباً ايک ہفتے تک خطرہ برقرار رہے گا کيونکہ موسم مسلسل گرم ہی رہے گا۔ گلگت، بلتستان اور چترال ميں گليشيل جھيليں بہت زيادہ تعداد ميں ہیں اور گرمی بڑھنے کی صورت ميں ان کے پھٹنے کے خطرات مزيد بڑھ جاتے ہيں۔
انھوں نے بنيادی وجہ گلوبل وارمنگ اور موسمياتی تبديلی کو ہی قرار ديا اور بتايا کہ بدقسمتی سے ہم نے تمام جنگلات کو صاف کر ديا ہے۔ آبادياں پہاڑوں کے اوپر بنا لی ہيں تو يہ تمام وجوہات اس قسم کے واقعات کا سبب بنتی ہيں۔