ارجنٹینا کےایک ریسٹورنٹ The Blind Rooster میں مہمانوں کو مکمل اندھیرے میں کھانا پیش کیا جاتا ہے ، جبکہ دوسری جانب یہ ریسٹورنٹ بصارت سے محروم افراد کے لیے ملازمت کے مواقع بھی مہیا کر رہا ہے ۔
اِس ریسٹورنٹ کی بانی Monica Espina کا کہنا ہے کہ اِس تجربے کے ذریعے ہم اپنے آپ کو صلاحیتوں کے مالک معذور افراد کی دنیا میں لے جاتے ہیں نہ کہ انہیں اپنی دنیا میں آنے پر مجبور کرتے ہیں ۔
‘ہیلو امریکہ’ میں شامل کیا جانے والا یہ سوال ایک ایسے ہی با صلاحیت بینائی سے محروم پاکستانی طالب علم، منظور نے بھیجا ہے جو المکتوم نیشنل سپیشل ایجوکیشن سنٹر فار visually handicapped children میں زیر تعلیم ہے۔
منظور جاننا چاہتے ہیں کہ امریکی معذور بچے فارغ وقت میں کونسے کھیل کھیلتے ہیں ؟اس سوال کا جواب نیشنل انڈسٹریز فار بلائنڈ کے ایکسٹرنل افئیرز کے ڈائریکٹر برائین ہرلی سے لیا گیا ۔سینتیس سالہ برائین ٹنل وژن نامی موروثی مرض سے متاثر ہیں جس میں انسان کی بینائی بتدریج ختم ہو جاتی
ہے ۔
برائین، بصارت سے محروم بچوں کے ساتھ رضاکارانہ طور پر اپنا وقت گزارتے ہیں ۔
وہ کہتے ہیں کہ امریکہ میں بصارت سے محروم بچے جن چیزوں سے اکثر لطف اندوز ہوتے ہیں ان میں سے ایک بریل شطرنج ہے جو کہ ہے تو عام شطرنج کی مانند ہی لیکن اس کے حصوں کو محسوس کرکے نہ صرف ان کی قسم بلکہ ان کے رنگ کی شناخت بھی کی جاسکتی ہے ۔
اس کے علاوہ امریکہ میں ایک ورڈ گیم scrabbleبھی ہے جس میں کھلاڑی بورڈ پر کوئی لفظ بناتے ہیں اور اگلا کھلاڑی اس لفظ کے حروف کی بنیاد پر اگلا لفظ بناتا ہے ۔ تو اس گیم کے لیے ایک ایسا بورڈ استعمال ہوتا ہے جس کی ایک جانب بڑے پرنٹ میں کمزور نظر والوں کے لیے لکھائی موجود ہوتی ہے جبکہ دوسری جانب اصلی بریل میں ہوتی ہے تو کمزور نظر والے ، نابینا اور بینا جو بھی اس سے کھیلنا چاہیں کھیل سکتے ہیں ۔
اس کے علاوہ یہ بچے بہت سے مزیدار بک کلبز کا اہتمام بھی کرتے ہیں جن کا مقصد بچوں کو پڑھنےمیں مدد دینے کے لیے بریل اور دوسری قسم کی ٹیکنالوجی کے استعمال کو سیکھا ناہے تاکہ بچے وہ کتابیں پڑھ سکیں جن میں ان کی دلچسپی ہو نہ کہ صرف اپنے کورس کی کتابیں۔