رسائی کے لنکس

کرونا وائرس کس حد تک جان لیوا ثابت ہو رہا ہے؟


ووہان میں ریڈ کراس اسپتال (فائل)
ووہان میں ریڈ کراس اسپتال (فائل)

پوری دنیا کرونا وائرس کی لپیٹ میں ہے۔ اس مرض کے مختلف گوشوں کے بارے میں طرح طرح کے اندازے اور تخمینے لگائے جا رہے ہیں۔

اہم چیزوں میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اس کی چھوت کیسے لگتی ہے اور یہ کہ کون سے مریض زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں اور کون اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں؟

ایک عام تخمینہ یہ ہے کہ مرض کا شکار ہونے والوں میں سے اعشاریہ صفر پانچ سے لے کر تین اعشاریہ صفر چار فی صد مریض موت کا شکار ہوتے ہیں۔

اتنے بڑے فرق کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہو سکتے ہیں۔ سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ پوری دنیا میں اس وبا سے مرنے والوں کی درست تعداد رپورٹ نہیں ہوتی۔ پھر یہ تعین کرنا بھی مشکل ہے کہ کون کرونا کا شکار ہوا اور کون نہیں۔

اب تک کی اطلاعات کے مطابق، کرونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے۔

عالمی ادرہ صحت کے مطابق، امراض قلب کی وجہ سے ہر سال پوری دنیا میں پچانوے لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ، دوسرے جان لیوا امراض بھی ہیں۔ بعض کا تعلق سانس اور پھیپڑوں کی بیماری سے ہے۔ مثال کے طور پر انفلوئنزا اور نمونیا۔ کرونا میں بھی یہی علامات پائی جاتی ہیں۔ دنیا کے ہر ملک کے پاس ایسے طریقے موجود نہیں کہ وہ ان کو الگ الگ طریقوں سے جانچ کر رپورٹ کریں۔

اس لیے بنیادی سوال ابھی تک جواب طلب ہے کہ درست تعداد کیا ہے؟ یہ اسی وقت ممکن ہو سکتا ہے جب دنیا کے ہر فرد کا اس مرض کا ٹیسٹ ہو۔ فی الحال اس کا امکان دور دور نظر نہیں آتا۔

XS
SM
MD
LG