چین کے صدر شی جنپنگ نے ہانگ کانگ کی نئی راہنما کاری لام سے ان کے منصب کا حلف لیا اور یہ تقریب برطانیہ کی طرف سے اس شہر کو 1997ء میں چین کے حوالے کرنے بیسویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہوئی۔
ہفتہ کو ہونے والی اس تقریب میں چین اور ہانگ کانگ کے پرچم بلند کیے گئے اور اس کا انعقاد اسی ساحل پر کیا گیا جہاں آخری برطانوی گورنر نے ہانگ کانگ کو باضابطہ طور پر چین کے حوالے کیا تھا۔
بیجنگ کی طرف سے منظور شدہ ہانگ کانگ کی نئی چیف ایگزیکٹو لام نے ہفتہ کو حلف اٹھایا کہ وہ چین اور ہانگ کانگ کے لیے اپنے فرائض انجام دیں گی۔
انھیں ہانگ کانگ کے ووٹرز کی ایک فیصد سے بھی کم نے منتخب کیا تھا اور اس انتخاب کو جمہوریت کے لیے کام کرنے والے کارکنان ایک غیر شفاف عمل قرار دیتے ہیں۔
سالگرہ کی اس تقریب کے موقع پر پولیس کے سیکڑوں اضافی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ روایتی طور پر ہانگ کانگ میں اس دن احتجاج اور مظاہرے دیکھنے میں آتے رہے ہیں۔
جہاں پرچم کشائی کی تقریب ہوئی اس سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر جمہوریت نواز کارکنوں اور بیجنگ کے حامی گروپوں کے درمیان معمولی ہاتھا پائی بھی دیکھنے میں آئی۔
چین کے صدر ہانگ کانگ کے تین روزہ دورے پر ہیں اور اس موقع پر سکیورٹی کو انتہائی سخت کر دیا گیا ہے۔ صدر شی کا کہنا تھا کہ وہ اس دورے میں تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملاقاتیں کریں گے۔
برطانیہ نے یکم جولائی 1997ء میں "ایک ملک، دو نظام" کے فارمولے کے تحت ہانگ کانگ چینی حکومت کے حوالے کیا تھا اور فارمولے کے تحت شہر کے باسیوں کو چین کے دیگر حصوں کی نسبت زیادہ آزادی یقینی بنائی گئی تھی۔