ہانگ کانگ کا 46 برس پرانا 'جمبو فلوٹنگ ریستوران' گزشتہ ہفتے اپنی جگہ سے ہٹائے جانے کے بعد بحیرۂ جنوبی چین میں ڈوب گیا۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق پیر کو ریستوران کی ذیلی کمپنی نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ "جمبو فلوٹنگ ریستوران اتوار کو پیراسلس جزائر کے قریب ڈوب گیا۔" بیان میں مزید بتایا گیا کہ پانی کی گہرائی ایک ہزار میٹر سے زیادہ تھی جس کی وجہ سے ریستوران کو ڈوبنے سے بچانا انتہائی مشکل تھا۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعے کی وجہ سے "گہرے دکھ میں مبتلا ہیں" تاہم اس دوران ان کا کوئی بھی رکن زخمی نہیں ہوا۔
گزشتہ دس برسوں سے مالی بحران کے شکار اس ریستوران کو مارچ 2020 میں کرونا وبا کے دور میں بند کردیا گیا تھا۔
ہانگ کانگ کی سرمایہ کار کمپنی 'میلکو انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ' نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ سن 2013 سے 'جمبو فلوٹنگ ریستوران' کا کاروبار منافع بخش نہیں رہا تھا۔ اور اس کا مجموعی نقصان ایک کروڑ 27 لاکھ ڈالرز سے تجاوز کر گیا تھا۔
'میلکو انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ' کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریستوران کی دیکھ بھال کی مد میں اب بھی ہر سال لاکھوں کا خرچہ آتا تھا جب کہ متعدد کاروبار اور تنظیموں نے اس ریستوران کو بغیر کسی معاوضے کے لینے کی درخواستیں بھی مسترد کر دی تھی۔
ریستوران انتظامیہ نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ جون میں لائسنس کی میعاد ختم ہونے سے قبل 'جمبوفلوٹنگ ریستوران' ہانگ کانگ سے کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا جائے گا جہاں وہ نئے آپریٹر کا انتظار کرے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ منگل کو 'جمبو فلوٹنگ ریستوران' کو جنوبی ہانگ کانگ کے ٹائفون شیلٹر سے منتقل کر دیا گیا تھا۔
یہ ریستوران سن 1976 میں کسینو ٹائیکون اسٹینلی ہو کی جانب سے تیار کیا گیا تھا جس پر تین کروڑ ہانگ کانگ ڈالرز کی لاگت آئی تھی۔
اس ریستوران میں متعدد فلموں کی عکس بندی بھی ہوئی ہے جس میں سن 2011 میں ریلیز ہونے والی عالمی وبا پر بننے والی فلم 'کنٹیجن' بھی شامل ہے۔
اس ریستوران کو ایک شاہی محل کی طرح بنایا گیا تھا جہاں ملکہ برطانیہ سمیت ہالی وڈ اداکار ٹام کروز بھی آ چکے ہیں۔