رسائی کے لنکس

کرونا ویکسین اب انجیکشن کے بجائے ناک میں اسپرے کی صورت میں دستیاب ہو گی


چین میں کرونا وائرس سے پچاؤ کی ویکسین اب انجکشن کی بجائے ناک میں سپرے کی شکل میں دی جا رہی ہے۔ دنیا کی تقریباً ایک سو دوا ساز کمپنیاں ویکسین کے سپرے کی تیاری پر کام کر رہی ہیں۔
چین میں کرونا وائرس سے پچاؤ کی ویکسین اب انجکشن کی بجائے ناک میں سپرے کی شکل میں دی جا رہی ہے۔ دنیا کی تقریباً ایک سو دوا ساز کمپنیاں ویکسین کے سپرے کی تیاری پر کام کر رہی ہیں۔

کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے اس وقت کئی ویکیسنز استعمال کی جا رہی ہیں جنہیں بازو پر ٹیکے کے ذریعے جسم میں داخل کیا جاتا ہے۔ لیکن اب طبی ماہرین نئی قسم کی ایک ویکسین سے امیدیں لگائے ہوئے ہیں، جسے ٹیکے کے بجائے اسپرے کی شکل میں ناک کے اندر چھڑکا جائے گا۔

حال ہی میں اس سلسلے میں ایسٹرا زینیکا ویکسین کی نئی قسم 'ناک کے اسپرے' پر تجربات کیے گئے ہیں جو زیادہ حوصلہ افزا نہیں رہے لیکن ماہرین نے اسپرے سے امیدیں وابستہ کر لی ہیں۔

ایسٹرا زینیکا اسپرے کے انسانوں پر کیے گئے تجربات میں رضاکاروں میں وائرس کے خلاف پیدا ہونے والی مدافعت انجیکشن کے بعد بننے والی اینٹی باڈیز کے مقابلے میں کم تھی۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ناک میں اسپرے کرنے کے طریقۂ کار کو بہتر بنانے سے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں اور یہ اسپرے اسی طرح مؤثر ثابت ہو سکتا ہے جیسا کہ پولیو سے بچاؤ کی ویکسین ہے، جس کے قطرے منہ میں ٹپکائے جاتے ہیں۔

طبی ماہرین اسپرے کو مستقبل کی ویکسین قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ویکسین کا اسپرے انجیکشن سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ انجیکشن لگانے سے انسان کے اندر کرونا وائرس کے شدید حملے کے خلاف مدافعت تو پیدا ہو جاتی ہے لیکن وہ بدستور دوسرے لوگوں تک وائرس پہنچانے کا ذریعہ بنا رہتا ہے جب کہ ناک کے اسپرے میں ایک جانب جہاں انسان خود وائرس کے حملے سے محفوظ ہو جاتا ہے تو دوسری طرف وہ دیگر افراد تک وائرس منتقل کرنے کا سبب بھی نہیں بنتا۔

ماہرین کے مطابق ناک میں اسپرے کرنے سے ویکسین ناک اور گلے میں موجود مواد میں شامل ہو جاتی ہے اور وائرس کو سانس کے ساتھ باہر نکل کر فضا میں پھیلنے سے مؤثر طور پر روک دیتی ہے۔

والدین بچوں کو کرونا ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ کا شکار کیوں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:48 0:00

چین دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جس نے پچھلے مہینے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ناک میں ا سپرے کی شکل میں ویکسین کے استعمال کی اجازت دی ہے۔ وہاں ناک میں ا سپرے کے لیے ایک خاص آلہ استعمال کیا جاتا ہے جس سے ویکسین ناک اور گلے کے اندر دور تک چلی جاتی ہے۔

حال ہی میں بھارت نے بھی اعلان کیا تھا کہ اس نے مقامی طور پر ایک ویکسین تیار کی ہے جس کے قطرے ناک میں ٹپکائے جا سکتے ہیں۔

پچھلے ہفتے آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ایسٹرا زینیکا ویکسین کے ناک میں اسپرے پر تجربات کیے تھے۔ ان تجربات کی قیادت سینڈی ڈگلس نے کی۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسٹرا زینیکا کے اسپرے کے نتائج سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ ہم نے جو ڈیٹا استعمال کیا وہ چین کے ڈیٹا سے مختلف ہے۔

چین نے ناک میں اسپرے کے لیے ایک زیادہ جدید آلہ استعمال کیا تھا جس سے چین کی اسی قسم کی ویکسین نے اچھے نتائج دیے تھے۔

کوئین یونیورسٹی بلفاسٹ کے وائرس کے علوم کے ایک ماہر کنور بام فورڈ نے یورپ میں کیے جانے والے تجربات پر کہا ہے کہ ان تجربات سے یہ پتا چلا ہے کہ ناک کے اسپرے میں رہ جانے والی خامیوں کو دور کر کے ویکسین کو اسی طرح زیادہ مؤثر بنایا جا سکتا ہے جیسا کہ پولیو کی ویکسین ہے جو قطروں کی صورت میں دی جاتی ہے۔

صحت سے متعلق اعداد و شمار مرتب کرنے والی ایک فرم ایئر فینی ٹی اور سائنسی جریدے 'نیچر 'نے پچھلے مہینے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ ان دنوں دنیا بھر میں ناک کے اسپرے کی تقریباً 100 ویکسینز پر کام ہو رہا ہے اور لگ بھگ 20 ویکسینز کے انسانوں پر تجربات شروع ہو چکے ہیں۔

چین اور بھارت کی طرح روس اور ایران نے بھی ناک میں اسپرے کی جانے والی ویکسین کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔ لیکن ان دونوں ملکوں نے چین اور بھارت کی طرح اپنی ویکسینز کے لیبارٹری تجربات کے نتائج جاری نہیں کیے ۔

انجیکشن کے بغیر دی جانے والی ویکسین کے یورپ میں اولین تجربات 2020 میں فرانس کے پاسور انسٹی ٹیوٹ اور ایک بائیو ٹیک کمپنی تھیر اویکٹیز نے کامیابی حاصل کی تھی اور وہ ناک کے اسپرے کی ایک ایسی ویکسین بنانے میں کامیاب ہو گئے تھے جو وائرس کا ہوا میں پھیلاؤ روک دیتی تھی اور ویکسین لینے والے کے جسم میں اینٹی باڈیز پیدا کرتی تھی۔

اس ویکسین کے جانوروں پر تجربات کامیاب رہے تھے ، مگر انسانوں پر تجربات اس لیے نہ کیے جا سکے کیوں کہ کسی بڑی دوا ساز کمپنی یا سرمایہ کار نے اس میں دلچسپی نہیں لی تھی۔ جس کے بعد پاسور انسٹی ٹیوٹ اور تھیراویکٹیز کو اپنی توجہ دوسری جانب مبذول کرنا پڑی۔ بعد ازاں چین اور بھارت نے اس میدان میں سبقت حاصل کر لی۔

اس خبر کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG