رسائی کے لنکس

بھارت: سونے کے سکے دینے والی پہلی ’گولڈ سکہ‘ اے ٹی ایم


’گولڈ سکہ‘ کی ڈائریکٹر سیدہ فاطمہ ’گولڈ اے ٹی ایم‘ کو استعمال کرنے کا طریقہ بتا رہی ہیں۔
’گولڈ سکہ‘ کی ڈائریکٹر سیدہ فاطمہ ’گولڈ اے ٹی ایم‘ کو استعمال کرنے کا طریقہ بتا رہی ہیں۔

بھارت کے شہر حیدرآباد میں ایک نئی قسم کی اے ٹی ایم کا افتتاح ہوا ہے، جو بظاہر کرنسی نوٹ دینے والی ایک عام ’اے ٹی ایم‘ جیسی ہے، لیکن جب درج ہدایات کے مطابق اس کا بٹن دبایا جاتا ہے تو اس میں سے کرنسی نوٹوں کی بجائے سونے کا سکہ نکلتا ہے۔

بھارت کی معاشرتی زندگی میں سونے کو بہت اہمیت حاصل ہے اور خاص طور پر شادی بیاہ کی تقریبات تو سونے کے زیوارت کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی ہیں۔ بھارت کے دیہی علاقوں میں سونے کو آج بھی ایک محفوظ سرمائے کے طور پر اہمیت دی جاتی ہے اور لوگ اپنی بچت بینک میں رکھنے کی بجائے اسے سونے میں بدلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

بھارت کا شمار دنیا کے ایک ایسے ملک کے طور پر کیا جاتا ہے جہاں لوگوں کے پاس زیورات اور دیگر اشکال میں سب سے زیادہ سو نا موجود ہے جن کی مقدار کا تخمینہ 136 ٹن لگایا گیا ہے۔ چنانچہ سونے کے سکے فراہم کرنے والے اے ٹی ایم نے فوراً لوگوں کی توجہ حاصل کر لی ہے۔

بھار ت کے شہر حیدرآباد میں نصب کی جانے والی یہ اے ٹی ایم نصف گرام سے 100 گرام وزن تک کے سونے کے سکے فراہم کرے گی۔یہ مشین سونے کے کاروبار سے متعلق ’ گولڈ سکہ‘ نے لگائی ہے۔

آپ مشین سے جتنے وزن کا سکہ نکالنا چاہتے ہیں، آپ کو اس کی قیمت کے مساوی رقم مشین میں ڈالنی ہو گی۔ مثال کے طور پر 100 گرام سونے کی قیمت 7000 ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ اگر آپ کو 100 گرام کا سونے کا سکہ چاہیے تو پہلے آپ مشین کو اس کی قیمت دیں گے۔

گولڈ اے ٹی ایم سے سونے کا سکہ نکالنے کے لیے آپ کو اسی طرح PIN کی ضرورت ہوتی ہے جیسا کہ وہ کسی عام اے ٹی ایم کے لیے درکار ہوتی ہے۔اور چونکہ سونا ایک بہت قیمتی دھات ہے اس لیے اس کے PIN کی حفاظت بھی کہیں زیادہ کرنی پڑے گی۔

ابوظہبی میں سونا اگلنے والی مشین 2010 میں لگائی گئی تھی۔
ابوظہبی میں سونا اگلنے والی مشین 2010 میں لگائی گئی تھی۔

گولڈ سکہ کمپنی کے نائب صدر پرتاپ نے، جنہوں نے صرف اپنا پہلا نام بتایاہے، کہا کہ، ’ سونے کے سکوں کے لیے جیولری کے کسی شو روم میں جانے کی ضرورت نہیں ،خریدار براہ راست یہاں آکر سونے کے سکے حاصل کر سکتے ہیں۔‘

تاہم یہ کوئی انوکھی بات اس لیے نہیں ہے کیونکہ ابوظہبی کے ایک لگژری ہوٹل ’امارات پیلس‘ نے چاکلیٹ ، کولڈ ڈرنکس، کافی اور سینڈ وچوں کی طرح وینڈنگ مشینوں سے سونا بیچنے کا کام 2010 میں شروع کر دیا تھا۔

اس ہوٹل کے مہمان مشین میں رقم ڈال کر سونے کی ڈلیاں یا سکے خرید سسکتے تھے۔

سونے کی وینڈنگ مشین کے موجد ایک جرمن شہری تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مشین ہر دس سیکنڈ کے بعد منڈی کے اتار چڑھاؤ کے مطابق سونے کی قیمت میں رد و بدل کرتی ہے تا کہ خریداروں کو تازہ ترین اور صحیح قیمت پر سونا مل سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی اس نئی ایجاد یعنی مشین کو بیچنے کے لیے امارات میں اس لیے لائے ہیں کیونکہ یہاں لوگ اچھی قیمت ادا کرتے ہیں اور یہاں کی معیشت مضبوط ہے۔

پاکستان میں سونے کی قیمت نے نیندیں اڑا دیں
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:35 0:00

گولڈ اے ٹی ایم نے ہفتے کے روز کام شروع کیاہےاور اس میں 5 کلو تک کے سونے کے سکے ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔

رائٹرز نے بتایا ہے کہ کئی صارفین سونے کے سکے خریدنے کے لیے قطار میں کھڑے ہوئے تھے۔ انہوں نے مشین میں اپنے کریڈٹ کارڈ ڈالے اور پھر سکے کا وزن منتخب کیا۔

ایک خریدار نے بتایا کہ اسے لین دین کے پورے عمل میں ایک منٹ سے بھی کم وقت لگا۔ اس لیے جو بھی سرمایہ کاری کے لیے سونا خریدنا چاہتا ہے تو میرے خیال میں یہ سونا لینے کا بہترین طریقہ ہے۔‘

بھارت دنیا کا دوسرا سب سے بڑا سونے کا صارف ہے۔یہاں سونے کی کل طلب کے دو تہائی حصے کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔ جو سونے کو ایک محفوظ سرمائے کے طور پر زیورات کی شکل میں محفوظ کرتے ہیں۔

یہ رپورٹ رائٹرز کی خبر پر مبنی ہے۔

XS
SM
MD
LG