بھارت کی مختلف ریاستوں میں گرمی کی شدید لہر کے باعث ہونے والی اموات کی تعداد ایک سو سے تجاوز کر چکی ہے۔
حکومتی عہدیداروں نے جمعرات کو بتایا کہ کھلی فضا میں کام کرنے والوں کو روکنے کے علاوہ اسکولوں کو بھی عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
زیادہ تر ہلاکتیں ریاست تلنگانہ، آندھراپردیش اور اوڑیسا میں ہوئیں جہاں درجہ حرارت 45 سینیٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔
تلنگانہ سے 45، اوڑیسا سے 43 اور آندھرا پردیش سے 17 اموات کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ بعض اطلاعات میں یہ تعداد کہیں زیادہ بتائی جا رہی ہے۔
بھارت میں عموماً مئی اور جون کے مہینے میں شدید گرمی پڑتی ہے لیکن اس سال اپریل میں ریکارڈ کیے گئے درجہ حرارت کو دس سالوں میں سب سے زیادہ بتایا جا رہا ہے۔
محکمہ موسمیات کے عہدیدار وائے کے ریڈی کے مطابق اس سال اپریل میں گزشتہ برسوں کی نسبت چار سے آٹھ درجے سینیٹی گریڈ زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ان کے بقول ریاست تلنگانا میں مزید ہلاکتوں کے خدشے کے پیش نظر لوگوں کے لیے شدید گرم موسم کا انتباہ جاری کرتے ہوئے انھیں اپنے معمولات زندگی میں تبدیلی لانے کا کہا گیا ہے۔
تلنگانا میں گزشتہ ہفتے اسکولوں کو دو ہفتوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ اوڑیسا میں ہنگامی اقدام کے طور پر اسکولوں کو 26 اپریل تک بند رکھا جائے گا جب کہ تعمیراتی کام کو دن کے گرم ترین اوقات میں بند رکھنے کا کہا گیا ہے۔
بھارت میں گزشتہ سال بھی سیکڑوں افراد شدید گرم لہر میں لو لگنے سے ہلاک ہوگئے تھے جب کہ اس کے پڑوسی ملک پاکستان کے صوبہ سندھ اور خصوصاً سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی درجنوں اموات واقع ہوئی تھیں۔
ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ انتہائی ضرورت کے بغیر گھروں سے باہر نہ نکلا جائے اور دھوپ میں جاتے وقت چھتری کا استعمال کریں یا پھر اپنے سر اور گردن کو ڈھانپ کر رکھیں۔ علاوہ ازیں پانی اور مشروبات کا استعمال بھی معمول سے زیادہ مقدار میں کیا جائے۔