رسائی کے لنکس

ارشد شریف قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ایک بار پھر ایک ماہ کے لیے ملتوی


ارشد شریف
ارشد شریف

پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ صحافی ارشد شریف کے قتل کیس کے دو ملزمان کے ریڈ وارنٹ کا عمل پاکستان کی طرف سے مکمل کرلیا گیا ہے۔

منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ نے سپریم کورٹ میں صحافی ارشد شریف قتل کے از خود نوٹس کی سماعت کی۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان نے بتایا کہ کینیا میں ارشد شریف کی میزبانی کرنے والے دو بھائیوں وقار اور خرم احمد کی تحویل کے لیے پاکستان اپنی کارروائی مکمل کرچکا ہے۔ریڈ وارنٹ کے حوالے سے کچھ سوالات بھی تھے جن کے جواب دےدیے گئے ہیں۔

سماعت کے دوران بینچ میں شامل جسٹس مظاہر نقوی نے پوچھا کہ کیا وجوہ تھیں کہ کینیا نے پاکستان سے اس بارے میں تعاون نہیں کیا۔

اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ شاید فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ عام ہونے کے بعد تعاون نہیں کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ 9 جون کو کینیا کے ہائی کمشنر نے خط لکھ کر قانونی معاونت کا معاہدہ (ایم ایل اے) کرنے کا کہہ دیا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ صحافی ارشد شریف کاقتل بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔ صحافی کا قتل پوری دنیا کے لیے درد ناک ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ارشد شریف کی اہلیہ نے عدالت میں اقوامِ متحدہ کی قرار دادیں اور کنونشن جمع کرائےہیں۔

ارشد شریف کی اہلیہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور کنونشنز کے تحت مختلف کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں۔سعودی صحافی جمال خشوگی کا معاملہ بھی اقوامِ متحدہ کی کمیٹی نے دیکھا تھا۔

ارشد شریف کو ملک چھوڑنے سے پہلے کن خطرات کا سامنا تھا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:01 0:00

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ارشد شریف کی اہلیہ کے وکیل سے کہا کہ آپ کی متفرق درخواست اٹارنی جنرل کے حوالے کر دیتے ہیں۔ اُنہوں نے اٹارنی جنرل کو اس معاملے پر وزارتِ خارجہ کے ساتھ بات چیت کرنے کی ہدایت بھی کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کارروائی کا مقصد ارشد شریف کے قتل کے ذمے داروں کو تلاش کرنا ہے۔ کینیا میں جن پولیس اہل کاروں نے ارشد شریف پر فائرنگ کی ان کا مقصد کیا تھا؟ قتل کے محرکات کا پتا چلانا ضروری ہے۔

منگل کے روز ہونے والی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس کی سماعت جولائی تک ملتوی کردی۔

صحافی ارشد شریف کو گزشتہ سال اکتوبر میں کینیا کے شہر نیروبی کے قریب پراسرار طور پر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ابتدا میں کینین پولیس نے اسے غلط شناخت کا معاملہ بتایا تھا تاہم بعد کی تحقیقات میں یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا۔

پاکستان میں ارشد شریف کی والدہ اور اہل خانہ نے اسٹیبلشمنٹ کے بعض افسران سمیت کچھ اعلیٰ حکام پر اس قتل میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے تھے۔ تاہم پاکستان کی فوج نے تمام الزامات کی تردید کی تھی۔

XS
SM
MD
LG