سندھ کے علاقے نواب شاہ میں اتوار کو ہونے والے ٹرین حادثے کے بعد ایک ٹریک بحال کر دیا گیا ہے جس کے بعد کئی گھنٹوں سے مختلف اسٹیشنوں پر کھڑی ریل گاڑیاں روانہ ہو گئی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس کی 10 بوگیوں کو ٹریک سے ہٹانے کا کام مکمل ہو گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حادثے میں ٹریک کا لگ بھگ 400 میٹر حصہ تباہ ہوا ہے۔
بوگیاں ہٹائے جانے کے بعد اپ ٹریک بحال کر دیا گیا ہے جب کہ ڈاؤن ٹریک کی بحال میں مزید وقت لگنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
اپ ٹریک کی بحالی کے بعد راولپنڈی سے کراچی آنے والی گرین لائن کو روانہ کر دیا گیا ہے۔ ہزارہ ایکسپریس کو حادثے کے بعد گرین لائن ٹرین کو نواب شاہ کے ریلوے اسٹیشن پر ہی روک دیا گیا تھا۔ دوسری جانب حویلیاں سے کراچی آنے والی ہزارہ ایکسپریس بھی روانہ کر دی گئی ہے۔
اموات میں اضافہ
اتوار کو نواب شاہ میں سرہاری کے مقام پر ہزارہ ایکسپریس کی 10 بوگیاں ٹریک سے اتر کر الٹ گئی تھیں۔ اس حادثے میں 30 افراد ہلاک اور لگ بھگ 100 زخمی ہوئے تھے۔
صوبہ سندھ کے ضلع نواب شاہ کے اسپتال کے ایک ڈاکٹر عقیل احمد قریشی نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ 27 نعشیں ان کے لواحقین کے سپرد کر دی گئیں ہیں جب کہ تین کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ درجنوں زخمیوں ابھی تک اسپتال میں زیرعلاج ہیں ۔
زخمیوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 30 افراد اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں جب کہ باقی کو طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے۔
تحقیقات کا اعلان
وفاقی وزیر برائے ریلویز خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ حادثے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اتوار کو دن ایک بج کر 18 منٹ پر سندھ میں سرہاری ریلوے اسٹیشن کے قریب ٹرین حادثہ ہوا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹریک سفر کے لیے مکمل طور پر فعال تھا۔ اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ حادثے کی اصل وجہ کیا ہے۔
ریلوکے کے وزیر خواجہ سعد رفیق نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے اس حادثے کو بدقسمتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریلوے کی پٹڑی پرانی ہو چکی ہے اور اس کی مناسب دیکھ بھال کے لیے ہمارے پاس کافی فںڈز نہیں ہیں۔ ان کا مزید کہناتھا کہ اتوار کے حادثے کا بظاہر سبب بھی یہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حادثے کے بارے میں تحقیقات سے پہلے کچھ کہنا قبل از وقت ہے کیوں کہ ٹرین کے ڈرائیور کا کہنا ہے تھا کہ وہ ٹرین 50 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹرین چلا رہا تھا۔
خبررساں ادارے اے پی کے مطا بق پاکستان میں ریلوے کے غیر میعاری اور ناقص انفرا اسکچر اور غفلت کے باعث ٹرین کے حادثات ہوتے رہتےہیں۔
پاکستان میں ماضی میں بھی مسافر ٹرینوں کے کئی ہلاکت خیز حادثات ہو چکے ہیں۔ سن 2021 میں صوبہ سندھ کے علاقے کوٹری میں دو مسافر گاڑیوں کے تصادم میں کم ازکم 65 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اسی طرح ملک کے جنوبی حصے میں ایک مال بردار گاڑی سے مسافر گاڑی ٹکرانے سے 210 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اسے ملکی تاریخ کا مہلک ترین حادثہ قرار دیا جاتا ہے۔
فورم