امریکی ریاست ہوائی میں جنگلات کی آگ میں مرنے والوں کی تعداد 99 تک پہنچ گئی ہے۔ ریاست کے گورنر کا کہنا ہے کہ آئندہ 10 دنوں میں یہ تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
ہنگامی صورت حال میں مدد فراہم کرنے والا عملہ مزید انسانی باقیات کی تلاش کے لیے انتہائی تگ و دو سے خاکستر ملبے کو چھان رہا ہے۔
ہوائی کے ماؤی جزیرے پر جنگلات میں گزشتہ ہفتے خوف ناک آتش زدگی ہوئی تھی۔ اس آگ کو ایک صدی میں امریکی جنگلات کی مہلک ترین آگ قرار دیا جا رہا ہے۔ اب تک آگ سے تباہ ہونے والے قصبے لاہائنا کے کھنڈرات صرف ایک چوتھائی حصے میں متاثرین کی تلاش کی جاسکی ہے۔
آگ کی شدت اور تباہی کے پیمانے نے انسانی باقیات کی شناخت کو مشکل بنا دیا ہے۔
ماؤی کے پولیس چیف جان پیلیٹیئر نے کہا کہ اب تک بازیاب ہونے والے 99 متاثرین میں سے صرف تین کی انگلیوں کے نشانات سے شناخت ہو سکی ہے۔
ہوائی میں لوگ اپنے لاپتا عزیز و اقارب کی زندگی کی دعائیں کر رہے ہیں، اسی لیے یہ بھی اہم ہے کہ لاشوں کی شناخت ہو سکے۔
گورنر جوش گرین نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں مزید ہلاکتیں یقینی ہیں، جب ہنگامی عملہ، تلاش کرنے والے کتوں کی مدد سے سینکڑوں گھروں اور جلی ہوئی گاڑیوں میں مرنے والوں کو تلاش کر رہا ہے۔
انہوں نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں 99 ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
قبل ازیں سی این این سے بات کرتے ہوئے گرین نے خبردار کیا تھا کہ "اگلے 10 دنوں کے دوران، یہ تعداد دگنی ہو سکتی ہے۔"
امریکہ کی سب سے چھوٹی ریاست
ہوائی کے صدیوں پرا نے قصبے لاہائنا کی تقریباً ہر عمارت تباہ ہو چکی ہے۔ نیلے سمندر اور سر سبز ڈھلوانی علاقوں کے درمیان واقع 13 ہزار نفوس پر مشتمل یہ قصبہ ایک سرمئی ملبے میں تبدیل ہو گیا ہے ۔
گورنر گرین نے سی بی ایس مارننگز کے ایک ریکارڈ شدہ انٹرویو میں جو پیر کو نشر ہوا، بتایا کہ ہم بہت سے المناک واقعات کے لیے تیار ہیں۔ جب تک امدادی کارروائیاں ختم نہیں ہو جاتیں انہیں روزانہ غالباً 10 سے 20 لوگوں کی نعشیں مل سکتی ہیں۔
اب جب کہ سیل فون سروس آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہے، لاپتا ہونے والوں کی تعداد 2000 سے کم ہو کر لگ بھگ 1300 رہ گئی ہے۔ سونگھ کر کھوج لگانے کے ماہر 20 کتے اور درجنوں لوگ خاکستر عمارتوں میں لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہوائی کے محکمۂ دفاع کے پبلک افیئرزکے ڈائریکٹر جیف ہک مین نے این بی سی کے پروگرام ٹوڈے میں پیر کو بتایا کہ اس وقت وہ کاروں کے ذریعے ایک ایک سڑک پر ، ایک ایک بلاک میں جا رہے ہیں او ر وہ جلد ہی عمارتوں میں داخل ہونا شروع کر دیں گے۔
عہدے داروں نے شعلوں سے پیدا ہونے والے زہریلے دھوئیں سے فضا اور پینے کے پانی میں زہریلے اثرات سے خبردار کیا ہے۔
بہت سے لوگوں کے پاس رہنے کو کوئی گھر نہیں بچا ہے۔ اس لیے حکام انہیں ہوٹلوں اور تعطیلات کے دوران کرائے پر دیے جانے والے گھروں میں ٹھہرانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
گرین نے کہا کہ بے گھر ہو جانے والوں کے لیے ہوٹلو ں کے 50 کمرے دستیاب ہوں گے جب کہ ہنگامی انتظامات سے متعلق وفاقی عملے کے کارکنوں کے لیے 500 اضافی کمرے رکھے جائیں گے ۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔
فورم