خواتین سے جنسی زیادتی کے جرم میں قید کاٹنے والے ہالی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائن اسٹائن بھی جیل میں کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ ان کا کرونا کی تشخیص کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
اڑسٹھ سالہ ہاروی وائن اسٹائن ان دنوں شمالی نیویارک کی جیل میں جنسی زیادتی اور حملوں کے الزام میں 23 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
ایک مقامی روزنامے 'نیاگرا گزٹ' نے اپنی ایک رپورٹ میں ہاروی وائن اسٹائن کے ٹیسٹ مثبت آنے اور ان میں کرونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ تاہم وائن اسٹائن کے ترجمان اس حوالے سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکاری ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اس نے خبر کی تصدیق کے لیے نیویارک ریاست کے محکمہ جیل سے بھی رابطہ کیا تھا تاہم محکمے نے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔
وائن اسٹائن کو گزشتہ بدھ کو نیو یارک سٹی کے شمال مغرب میں واقع شہر بفلو کے قریب ایک جیل منتقل کیا گیا تھا۔ منتقلی سے قبل وہ جزیرہ ریکرس کے ایک جیل میں قید تھے تاہم سینے میں درد کی شکایت پر انہیں مین ہیٹن کے ایک اسپتال میں علاج کی غرض سے داخل کیا گیا تھا۔
امریکی جیلوں میں قیدیوں کی بڑی تعداد موجود ہے جس کی وجہ سے ان خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ جیلوں میں کرونا کا مرض تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
انہی خدشات کے پیشِ نظر گزشتہ ہفتے نیویارک کی کئی جیلوں میں قیدیوں کے ٹیسٹ کیے گئے تھے جن میں کرونا وائرس کا ٹیسٹ بھی شامل تھا۔ اطلاعات کے مطابق وائن اسٹائن کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
وائن اسٹائن کو گزشتہ ماہ فروری میں خواتین سے زیادتی کا جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی تھی۔ انہیں 2013 میں سابق اداکارہ جیسیکا مان کے ساتھ زیادتی کرنے اور 2006 میں سابق پروڈکشن اسسٹنٹ ممی ہیلی سے زبردستی کرنے کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔
انجلینا جولی اور سلمیٰ ہائیک جیسی ہالی وڈ کی صفِ اول کی اداکاراؤں سمیت تقریباً 90 خواتین نے ہاروی وائن اسٹائن پر دست درازی اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزامات عائد کیے تھے۔
ان خواتین کے ہاروی وائن اسٹائن پر الزامات کے بعد ہی خواتین کے خلاف جنسی جرائم کے بارے میں 'می ٹو' نامی تحریک کا آغاز ہوا تھا جو بعد میں پوری دنیا میں پھیل گئی تھی۔
نیویارک کی ڈسٹرکٹ اٹارنی سائرس وینس نے عدالت کی جانب سے وائن اسٹائن کو مجرم قرار دینے کے بعد اپنے ردِ عمل میں کہا تھا کہ وائن اسٹائن ایک ایسے مکار انسان ہیں جنہوں نے طاقت اور اختیارات کے بل بوتے پر دھونس اور دھمکیوں کے ذریعے جنسی زیادتی اور جنسی حملوں کے متاثرین کو خاموش رہنے پر مجبور کیا۔
جیوری کے سامنے وائن اسٹائن کے خلاف جن خواتین نے جبری جنسی زیادتی کی گواہی دی تھی ان میں سے کسی نے بھی خود پر ہونے والے جنسی حملے کے متعلق فوری طور پر پولیس کو آگاہ نہیں کیا تھا۔