وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف کی جانے والی ایک کارروائی میں اسامہ بن لادن کا بیٹا حمزہ بن لادن ہلاک ہو گیا ہے۔
حمزہ بن لادن کب اور کس طرح ہلاک ہوا، وائٹ ہاؤس نے اس کی وضاحت نہیں کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حمزہ کی ہلاکت سے القاعدہ گروپ اپنے ایک اہم لیڈر سے محروم ہو گیا ہے۔ وہ اپنے گروپ کا ایک با اثر لیڈر تھا اور اپنے باپ کے حوالے سے اس کی خاصی علامتی اہمیت تھی۔
وائٹ ہاؤس نے نوجوان، بن لادن کو القاعدہ کا ایک اعلیٰ سطحی لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبہ بندیاں اور مختلف دہشت گرد گروپس کے ساتھ رابطے کرنا اور معاملات طے کرنا اس کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔
کچھ میڈیا گروپس نے اس سے پہلے موسم گرما کے آغاز پر یہ خبر دی تھی کہ حمزہ بن لادن دو سال پہلے مارا گیا تھا۔ لیکن ہفتے کے روز تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی تھی۔
ایک امریکی عہدے دار نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ حمزہ کئی مہینے پہلے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر ایک کارروائی کے دوران مارا گیا تھا۔ صدر ٹرمپ کو حمزہ کے خلاف کارروائی پر بریفنگ بھی دی گئی تھی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ حمزہ بن لادن کی عمر 30 سال کے لگ بھگ تھی۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے حمزہ بن لادن کو اس وقت عالمی دہشت گرد قرار دینے کا اعلان کیا تھا جب اس نے اپنے کارکنوں پر زور دیا تھا کہ وہ امریکہ سے اپنے والد اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے مغربی ملکوں کے مرکزی شہروں پر دہشت گرد حملے کریں۔
تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ وائٹ ہاؤس نے حمزہ کی ہلاکت کی خبر کو کئی مہینوں کے بعد عام کرنے کا فیصلہ کیوں کیا۔
اس کے والد اسامہ بن لادن نے 1996 میں امریکہ کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا اور وہ 11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کا منصوبہ ساز تھا۔
اسامہ بن لادن پاکستان میں ایک خصوصی امریکی فوجی کارروائی میں مارا گیا تھا۔