رسائی کے لنکس

'شوگر مافیا یا قبضہ گروپ مجھے پارٹی سے نہیں نکال سکتا'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں حکمراں جماعت تحریک انصاف کے سینیئر رہنما حامد خان نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر جاری کیے گئے شوکاز نوٹس کا جواب دے دیا ہے۔ جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ پارٹی کسی صورت نہیں چھوڑوں گا۔ کوئی بھی مفاد پرست، قبضہ گروپ، شوگر اور کرپٹ مافیا مجھے پارٹی سے نہیں نکال سکتا۔

حامد خان کو پارٹی کے سیکرٹری جنرل عامر محمود کیانی کی طرف سے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کی رکنیت معطل کردی گئی تھی جس کا جواب انہوں نے پارٹی کو بھجوا دیا ہے۔

حامد خان نے نے اپنے جواب میں لکھا کہ واضح کرتا ہوں کہ کسی صورت پارٹی نہیں چھوڑوں گا۔ اپنی رکنیت معطلی کے خلاف تمام آئینی اور قانونی راستے اختیار کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے پارٹی ورکرز کے ساتھ کھڑا رہوں گا،میری آواز پارٹی ورکرز کی آواز ہے،میں پارٹی ورکرز کو شیطانی قوتوں کا نشانہ بننے نہیں دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یکم دسمبر کو میڈیا کے ذریعے شو کاز نوٹس کا علم ہوا اور دو دسمبر کو میرے دفتر میں تحریری طور پر نوٹس ملا۔ شوکاز نوٹس بھجوانے کے لیے نامناسب طریقہ کار اختیار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے شوکاز نوٹس بھجوایا گیا، لہذٰا میڈیا کے ذریعے ہی اس کا جواب دے رہا ہوں۔

'حیرت ہے آپ پارٹی کے سیکریٹری جنرل ہیں'

حامد خان نے اپنے جواب میں تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل عامر کیانی کی تقرری پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حیرت ہے کہ ارشد داد کو ہٹا کر آپ کو پارٹی کا سیکریٹری جنرل بنا دیا گیا ہے۔

حامد خان نے عامر کیانی سے استفسار کیا کہ آپ پر تو بطور وزیر صحت کرپشن کے سنگین الزامات تھے؟ یقیناً آپ نے یہ الزامات کلیئر کرا لیے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اظہار وجوہ کا نوٹس سوشل میڈیا سمیت ہر جگہ پر شیئر کیا گیا جو بدنیتی ظاہر کرتا ہے۔ اظہار وجوہ کے نوٹس میں قانونی لوازمات پورے نہیں کیے گئے اور بظاہر لگتا ہے مقتدر حلقوں کے دباؤ میں آ کر میرے خلاف کارروائی کی گئی۔

اس نوٹس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق میڈیا میں میری رائے شو کاز نوٹس کی وجہ بنی ہے، لیکن میرا تاثر غلط بھی ہوسکتا ہے۔

حامد خان نے کہا کہ یہ جاننا ضروری ہے آپ کو اور چیئرمین صاحب کو میرے خلاف کارروائی پر کس نے اکسایا۔

اپنے جواب میں حامد خان نے ایک بار پھر کہا کہ تحریک انصاف جمہوری روایات سے ہٹ چکی ہے۔ ماضی میں یہ روایت رہی ہے کہ پارٹی سے متعلق معاملات سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں زیرِ بحث لائے جاتے تھے۔

لیکن اب پارٹی میں مفاد پرستوں اور دیگر جماعتوں سے آئے افراد قابض ہوچکے ہیں۔

حامد خان نے اپنے جواب میں پارٹی کی رکنیت سے متعلق بعض آئینی حوالے بھی پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ پارٹی کے ہزاروں کارکن ہیں جو پارٹی میں شامل ہونے والی شیطانی قوتوں کے خلاف ان کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے آخر میں لکھا کہ میں سیکرٹری جنرل کی طرف سے تفصیلی جواب کا انتظار کررہا ہوں جس میں آئین اور قانون کے مطابق میرے خلاف الزامات کی تفصیل فراہم کی جائے۔

حامد خان کی رکنیت معطلی کا پس منظر

پیر 18 نومبر کو حامد خان نے پاکستان کے نجی ٹی وی چینل سما ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی میں شامل ہونے والی کئی سیاسی شخصیات اور اس میں پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے مبینہ کردار کے حوالے سے سخت مؤقف اپنایا تھا۔

انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کے اس بیان کی تائید کی تھی کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) احمد شجاع پاشا نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے کئی رہنماؤں کو پی ٹی آئی میں شامل کرایا۔

حامد خان کا کہنا تھا کہ "چوہدری پرویز الٰہی وہ حقیقت منظرِ عام پر لائے ہیں جس کا لوگوں کو پہلے ہی کافی حد تک ادراک تھا۔"

حامد خان نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کا بانی رکن ہوتے ہوئے یہ کہوں گا کہ اس وجہ سے پارٹی کو بہت نقصان پہنچا، جس قسم کے لوگ وہاں سے لے کر ہماری پارٹی میں بھیجے گئے۔ ان لوگوں نے اس پارٹی کی بنیادی روح کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے،آج جس شکل میں پارٹی ہے وہ اس شکل میں نہیں ہے جس کا ہم نے تصور پیش کیا تھا۔

اس پروگرام کے آن ائیر ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے حامد خان کو شو کاز نوٹس جاری کیا تھا۔ حامد خان کی پارٹی رکنیت بھی معطل کر دی گئی تھی۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ حامد خان نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں پارٹی اور چیئرمین سے متعلق من گھڑت بیانات دیے۔

حامد خان کا شمار پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے 2013 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا تھا۔

XS
SM
MD
LG