رسائی کے لنکس

اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کریں گے: حماس


جنگ بندی کے دوران اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے، خان یونس میں رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کا استقبال۔
جنگ بندی کے دوران اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے، خان یونس میں رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کا استقبال۔
  • حماس نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے پر پوری طرح عمل کرے گا اور منصوبے کے مطابق یرغمال رہا کیے جائیں گے۔
  • حماس اور اسرائیل کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات اور دھمکیوں سے جنگ بندی خطرے میں پڑ گئی تھی۔
  • ثالثوں نے جنگ بندی کا معاہدہ بچانے کے لیے کوششیں کی ہیں۔
  • اس وقت پیرس میں شام کے تحفظ اور مدد کے لیے مغربی طاقتوں اور خطے کے ممالک کی کانفرنس ہو رہی ہے۔
  • شام کے وزیر خارجہ پہلی بار کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔
  • ترکیہ نے کہا ہے کہ وہ شام کو علیحدگی پسند دہشت گردوں سے بچانے کے لیے پرعزم ہے۔

عسکریت پسند گروپ حماس نے جمعرات کو اپنے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کرے گا۔ اس سے قبل ثالثوں کو اس وقت صورت حال سنبھالنے کے لیے کوششیں کرنی پڑیں جب دونوں فریقوں کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات اور جنگ بندی ختم کرنے دھمکیاں سامنے آئیں۔

حماس کے ترجمان عبداللطیف القنوع کا کہنا ہے کہ ہم غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ ختم کرنا نہیں چاہتے بلکہ ہماری دلچسپی اسرائیل کے ساتھ اس معاہدے پر پوری طرح عمل درآمد کرنے میں ہے۔

قنوع نے بقول ان کے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دھمکیوں اور دباؤ کی زبان پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ اس سے جنگ بندی پر عمل درآمد میں مدد نہیں ملے گی۔

حماس نے اس ہفتے کے شروع میں اسرائیل پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اس نےغزہ میں لوگوں پر فضائی حملے جاری رکھے ہیں اور امداد روکی جا رہی ہے۔

عسکری گروپ نے یہ بھی کہا تھا کہ اس صورت حال میں وہ یرغمالوں کی رہائی روک دیں گے۔

غزہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے ایک اچانک اور بڑے حملے کے ردعمل میں شروع ہوئی تھی جس میں اسرائیل کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور جنگجو 250 لوگوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔

اس سے قبل نومبر 2023 میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے دوران حماس نے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 100 کے لگ بھگ یرغمال آزاد کر دیے تھے۔

15 ماہ تک مسلسل جاری رہنے والی لڑائی میں حماس کے کنٹرول والی وزارت صحت کے مطابق 48 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ جب کہ غزہ کی پٹی کا بڑا حصہ بمباری میں ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے اور 23 لاکھ آبادی کا بڑا حصہ کئی بار بے گھر ہو چکا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 17 ہزار جنگجو بھی شامل ہیں۔

اسرائیل، امریکہ اور کئی دوسرے ملک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

اس سال جنوری میں طے پانے والے چھ ماہ کی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت حماس سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی جیل سے رہائی کے بدلے مرحلہ وار 33 یرغمال آزاد کر رہا ہے۔ ہفتے کے روز مزید تین یرغمالوں کی رہائی متوقع ہے۔

غزہ کی پٹی کے بارے میں صدر ٹرمپ نے ایک منصوبہ پیش کیا ہے جس میں تمام فلسطینیوں کو دیگر عرب ممالک میں مستقل طور پر آباد کر دیا جائے گا اور غزہ کا کنٹرول امریکہ سنبھال لے گا جس پر شاندار تعمیرات کی جائیں گی۔

عرب لیگ ، مصر، سعودی عرب اور اردن سمیت خطے کے دیگر کئی ممالک نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

پیرس میں شام کی صورتحال پر کانفرنس

رائٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام کے وزیر خارجہ جمعرات کو پیرس میں ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں ۔ اس کانفرنس میں علاقائی ممالک اور مغربی طاقتیں شام میں اقتدار کی تبدیلی کے کمزور عمل اور خطے میں جاری عدم استحکام کی صورت حال میں بہتری لانے پر بات چیت کریں گے۔

شام کے وزیر خارجہ اسد حسن الشیبانی دبئی میں ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ 12 فروری 2025
شام کے وزیر خارجہ اسد حسن الشیبانی دبئی میں ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ 12 فروری 2025

بشارالاسد حکومت کے خاتمے کے بعد ہیت تحریر الشام کی حکومت کے وزیر خارجہ اسد حسن الشیبانی یورپی یونین کے اپنے پہلے دورے میں ایک وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

فرانس کے صدر میکرون نے شام کے صدر احمد الشرع کو فرانس کے دورے کی دعوت دی تھی۔ جب کہ ان پر اقوام متحدہ کی پابندیاں عائد ہیں۔

فرانس کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ پیرس میں ہونے والا یہ اجلاس شام کے تحفظ کے لیے ہو رہا ہے تا کہ اسے بحران سے نکلنے کے لیے وقت اور مدد مل سکے۔

اس کانفرنس میں مغربی شراکت داروں کے ساتھ ساتھ سعودی عرب، ترکیہ اور لبنان سمیت خطے کے وزرا ء شرکت کر رہے ہیں ، جب کہ کانفرنس میں امریکہ کی نچلی سطح کی سفارتی موجودگی ہو گی۔

فرانس کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اس اجلاس کا مقصد پرامن منتقلی کی کوششوں میں تعاون کرنا، ملک کی خودمختاری اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے شام کے اہم ہمسائیوں اور شراکت داروں کو امداد میں تعاون کرنے اور معاشی حمایت کے لیے متحرک کرنا ہے۔

ایک ترک سفارتی ذریعے نے رائٹرز کو بتایا کہ اس کانفرنس میں نائب وزیر خارجہ نوع یلمز شرکاء کی توجہ ان خطرات کی جانب دلائیں گے جن کا شام سامنا کر رہا ہے، خاص طور پر علیحدگی پسند دہشت گرد گروپ۔ سفارت کار کا کہنا تھا کہ ان کا ملک شام کو دہشت گرد عناصر سےمکمل طور پر پاک کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

(اس رپورٹ کی معلومات اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG