ہیٹی میں موسلا دھار بارش کے نتیجے میں اُن زندہ بچ جانے والوں کی مشکلات مزید بڑھ گئى ہیں جو پچھلے مہینے کی تباہی میں بے گھر ہوگئے تھے۔
حکام نے کہا ہے کہ دارالحکومت پورٹ او پرنس میں جمعرات کی صبح سے شروع ہونے والی شدید بارش میں وہ خیمے شرابور ہوگئے جو بے گھر لوگوں کے لیے نصب کیے گئے ہیں۔ اس طرح بہت سے لوگ ان خیموں سے نکلنے اور منہدم عمارتوں کے ملبے اور کیچڑ میں سر چھپانے کی کوئى اورجگہ دھونڈنے پر مجبور ہوگئے۔
دارالحکومت میں پچھلے ہفتے بھی ایسی ہی تیز بارش آئى تھی جس سےسیلابوں اور 12 جنوری کے زلزلے میں بے گھر ہونے والے اندازاً 10 لاکھ لوگوں میں بیماریوں کے پھیل جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ بارشوں کا موسم شروع ہونے سے پہلے، جو توقع ہے کہ چند ہفتے میں شروع ہوجائے گا۔ بے گھر لوگوں کے لیے پناہ گاہوں کی فراہمی اور صفائى سُتھرائى کے انتظامات، اعلیٰ ترین ترجیح کے معاملات ہیں۔
ہیٹی میں پچھلے مہینے کے ہولناک زلزلے کے میں پورٹ او پرنس اوراُس کے آس پاس کے علاقے تباہ ہوگئے تھے اور کم سے کم دو لاکھ 17 ہزار لوگ ہلاک ہوئےتھے۔
ہیٹی مغربی نصف کرہ ارض پر سب سے غریب ملک ہے اور وہ زلزلے سے پہلے ہی 2008 کے استوائى طوفانوں میں ملک کی 15 فیصد معیشت کے تباہ ہوجانے کے بعد بحالی کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہا تھا۔
پورٹ او پرنس میں جمعرات کی صبح سےشروع ہونےوالی شدیدبارش میں وہ خیمے شرابورہو گئے جوبے گھر لوگوں کے لیے نصب کیے گئے ہیں
مقبول ترین
1