منگل کے روز ہیٹی میں آنے والے شدید زلزلے سے بے پناہ جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔ان خطوں کی نسبت جو زلزلے کے علاقوں کے طورپر جانے جاتے ہیں مثلاً پیسفک کی پٹی اور کیریبین کا علاقہ ارضیاتی طورپر بظاہر زلزلوں کے اثر سے محفوظ ہے، لیکن اس علاقے میں، جہاں زمین کی بڑی بڑی پرتیں آپس میں ملتی ہیں، زلزلوں، سونامیوں اور آتش فشاں پہاڑوں کے پھٹنے کی ایک لمبی تاریخ ہے۔
1946ء میں ڈومینیکن ری پبلک میں ، جو ہیٹی کی سرحد کے قریب واقع ہے، رکٹر سکیل پر آٹھ کی شدت کا ایک زلزلہ آیاتھا جس کے نتیجے میں ایک سونامی نے جنم لیا تھا۔ تاریخی ریکارڈ کے مطابق اس علاقے میں17ویں، 18ویں اور 19 ویں صدی میں آنے والے زلزلوں کی وجہ ممکن ہے منگل کے تباہ کن زلزلے جیسا ہی چٹانوں کا کوئی ارتعاش ہو ۔
زلزلے عام طور پر اس وقت آتے ہیں جب ارضیاتی پرتیں اچانک حرکت کرتی ہیں۔ پرڈیو یونیورسٹی کے ایک ارضیاتی ماہر پروفیسر ایرک کالے کہتے ہیں کہ زمینی پرتوں کی اس اچانک حرکت سے اردگرد کی پرتوں پر دباؤ پڑتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر زمین کی پرتوں میں سات ملی میٹر سالانہ کی رفتار سے کوئی تبدیلی آرہی ہو جیسا کہ ہیٹی میں ہوا اور یہ سلسلہ ڈھائی سو سال قبل شروع ہوچکا ہو تو سکیل پر تقریباً سات کی شدت رکھنے والا کوئی زلزلہ آسکتا ہے۔
زمین کی پرتوں میں مختلف طرح کے نقائص ہوسکتے ہیں ۔ ہیٹی کے معاملے میں اس بڑے پیمانے کے نقصان کی وجہ زمین کے دو ٹکڑوں کی افقی حرکت تھی۔
زلزلے کی وجہ بننے والے دوسرے عوامل میں زمین کی پرتوں کی عمودی حرکت ہوسکتی ہے۔ دونوں صورتوں میں خارج ہونے والی توانائی شدید نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ نقصان کس حدتک ہوسکتا ہے؟ اس کا انحصار کئی عوامل پر ہوتا ہے۔ امریکی جیالوجیکل سروے کے ایک ماہر سٹوارٹ سپکن کہتے ہیں کہ ان عوامل میں سب سے اہم زلزلے کا حجم ہے۔ لیکن زلزلے کی ایک گہرائی بھی ہوتی ہے ، جیسا کہ آپ تصور کرسکتے ہیں کہ زلزلہ زمین کی جتنی زیادہ گہرائی سے پھوٹے گا ، اور اس سے خارج ہونے والی توانائی زمین کی سطح پر اتنے ہی زیادہ علاقے میں پھیل جائے گی، جس سے زلزلے کی شدت کم محسوس ہوگی۔ ہیٹی کے زلزلے کا مرکز زیادہ گہرائی میں نہیں تھا ۔ اس لیے اس میں زیادہ تباہی کا امکان تھا۔ اورپھر زلزلے سے آنے والی تباہی کا انحصار اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ اس متاثرہ علاقے میں کتنی آبادی تھی۔
ہیٹی میں زیادہ جانی اور مالی نقصان اس لیے بھی ہوا کہ لوگ زلزلے کا باعث بننے والی زمین کی پرتوں کے نقص کے بہت قریب آباد ہیں۔ سپکن کہتے ہیں کہ ہیٹی کا دارلحکومت پورٹ او پرنس زمین کی پرتوں کے نقص کے علاقے کے اوپر تعمیر ہے۔ زلزلے کا مرکز زمین کی سطح سےتقریباً 10 کلومیٹر نیچے اور دارالحکومت سے صرف 15 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔
منگل کے روز آنے والے زلزلے کے بعد کئی چھوٹے چھوٹے مزید جھٹکے بھی آئے جو سپکن کے بقول بڑے زلزلے کے بعد معمول کی بات ہے۔ زلزلے کے بعد کے ان جھٹکوں میں سے کئی ایک کی شدت رکٹر سکیل پر پانچ تک تھی جن سے مزید نقصان ہوسکتا تھا۔
مقبول ترین
1