ہیٹی زیادہ تر ایک پہاڑی ملک ہے جس کا کیریبین جزیرہ ہسپانی اولا اس کے اور جمہوریہ ڈومینیکا کے درمیان بٹا ہوا ہے۔
اس کی آب و ہوا گرم مرطوب ہے، اس کے جنگلات سرسبز و شاداب ہیں اور اس کے ساحل دور دور تک پھیلے ہوئے ہیں۔ ان سب چیزوں کے باعث یہ ملک سیاحت کے لیے ایک شان دار جگہ ہے لیکن برسوں کے سیاسی تشدد، بد عنوانی، جنگلات کی کٹائی، جرائم، قدرتی آفات کی وجہ سے اس کی ترقیاتی کوششیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
ہیٹی سمندری طوفانوں کے خطے کے مرکز میں بھی واقع ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں موسم گرما کے دوران شدید موسمی طوفان آتے ہیں۔سیلابوں کے ساتھ ساتھ اس ملک کو گاہے گاہے خشک سالی اور کبھی کبھار زلزلوں کے خطرے کا بھی سامنا رہتا ہے۔
2008ء میں ہیٹی میں چار طوفان آئے تھے جس کے نتیجے میں سینکڑوں لوگ ہلاک اور ملک کی اقتصادی پیداوار کا 15 فیصد تباہ ہو گیا۔ عالمی بنک کے صدر رابرٹ زوئیلک کا اندازہ ہے کہ ان طوفانوں سے لگ بھگ ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
ہیٹی شمالی نصف کرے کا غریب ترین ملک ہے جس کی تقریباً ایک کروڑ کی آبادی کا 70 فیصد حصہ تقریباً دو ڈالر یومیہ کے مساوی پر گزر بسر کر رہا ہے۔ اس کے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں لگ بھگ 20 لاکھ سے زیادہ لوگ آباد ہیں جن میں سے متعدد گنجان آباد کچی آبادیوں میں رہتے ہیں۔
ہیٹی میں بڑے پیمانے پر بے روز گاری ہے اس کے دو تہائی کارکنوں کے پاس کوئی باقاعدہ روزگار موجود نہیں ہے۔
ہیٹی کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی، سابق امریکی صدر بل کلنٹن، ہیٹی کے مسائل کے باوجود، سرمایہ کاروں کو وہاں کاروبار کرنے پر آمادہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
ہیٹی نے ابھی حال ہی میں فرانس سے اپنی آزادی کی 206 ویں سالگرہ منائی ہے لیکن پرانے سیاسی اختلافات ملک کا نظام حکومت چلانے میں بدستور مسئلہ ہیں۔
مقبول ترین
1