صدر براک اوباما نے اُن اقدامات کا اعلان کیا ہے جن کا مقصد امریکہ میں اسلحے کے زور پر تشدد کے واقعات میں کمی لانا ہے، جس کے لیے ’سمارٹ گنز‘ تیار کرنے کی ٹیکنالوجی استعمال ہوگی، جب کہ حکومتیں زیادہ مربوط اقدام کریں گی، تاکہ اسلحہ خریدنے والوں کی ’بیک گراؤنڈ‘ تفتیش کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔
جمعے کو وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اوباما کی جانب سے گذشتہ برس اعلان کردہ تجاویز پر عمل درآمد میں ’’اہم پیش رفت‘‘ ہوئی ہے۔
صدر نے حقیقت پر مبنی اور مزید مؤثر ’بیک گراؤنڈ چیکس‘ کی ضرورت پر زور دیا ہے، تاکہ یہ بات یقینی بنائی جائے کہ اسلحہ ’’غلط لوگوں کو نہ فروخت ہو‘‘، مثال کے طور پر وہ جنھیں ذہنی بیماری لاحق ہو، اور اس ٹیکنالوجی کے بندوق بچوں سے دور رہے، یا پھر ماسوائے اسلحے کے مالک کے، یہ کسی دوسرے کے ہاتھوں میں نہ چلی جائے۔
اسلحے کے استعمال سے ہر سال امریکہ میں 30000 سے زائد جانیں چلی جاتی ہیں، خودکشی کے نتیجے میں، داخلی تشدد کے واقعات میں، جرائم پیشہ فعل کی صورت میں، جس میں ٹولیوں کی طرف سے تشدد میں یا حادثات کے باعث۔
صدر نے کہا کہ اُنھوں نے جن تجاویز کا جنوری میں اعلان کیا تھا اُن کی مدد سے اسلحے کی بنیاد پر پھیلنے والے مسائل کے متعدد پہلوؤں پر نظر رکھی جائے گی۔
ایک ’فیس بک‘ پوسٹ میں، صدر نے کہا ہے کہ ’’اِن عام فہم اقدامات سے تمام المناک حادثات سے تو نہیں بچا سکتے، لیکن ہو سکتا ہے کہ کسی ایک المئیے سے بچا جاسکے‘‘۔
ویلری جیرت کے بقول، اسلحے کے ہاتھوں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں، چونکہ یہ بندوق کے مالک کے علاوہ کسی دوسرے ہاتھوں میں تھی۔ بیرت ایک طویل عرصے سے صدر کے مشیرِ خاص ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ عام طور پر ہوتا یوں ہے کہ کوئی بچہ ملوث پایا جاتا ہے جو حادثاتی طور پر گولی چلا دیتا ہے، یر پھر جرائم پیشہ افراد چوری شدہ بندوق یا غیر قانونی طور پر اسمگل شدہ اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔
سمارٹ گن میں اضافی حفاظتی تدابیر ہوں گی، جن کی مدد سے غیرقانونی صارفین کے لیے اس کا استعمال مشکل تر یا ناممکن ہوگا۔