خلیج عرب کی ریاستوں نے امریکی کانگریس میں منظور ہونے والے بِل پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے جس سے 11 ستمبر 2001ء حملوں میں ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو اختیار حاصل ہوگیا ہے کہ سعودی حکومت کی دہشت گردی کی مبینہ حمایت پر اُس کے خلاف وہ مقدمہ دائر کر سکیں گے۔
چھ رُکنی خلیج تعاون کونسل نے، جس کا سعودی عرب ایک کلیدی رُکن ہے، کہا ہے کہ یہ قانون سازی ''ملکوں کے مابین تعلقات کے اصولوں کی بنیاد کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر اقتدار اعلیٰ کے استثنیٰ کے سوال پر''۔
امریکی ایوانِ نمائندگان نے جمعے کو ایک قانون سازی منظور کی، حالانکہ وائٹ ہائوس نے بِل کو ویٹو کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ سینیٹ نے مئی میں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف انصاف کا ایکٹ (جے اے ایس ٹی اے) منظور کیا تھا۔
وائٹ ہائوس کی جانب سے اس قانون سازی کی مخالفت اِس تشویش پر مبنی ہے کہ اس سے امریکہ کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے، بیرون ملک امریکی شہریوں کو قانونی خدشات پیش آسکتے ہیں اور غیر ملکوں کی طرف سے امریکی شہریوں کے خلاف مقدمے دائر ہوسکتے ہیں۔ وائٹ ہائوس کے ویٹو کا توڑ کرنے کے لیے ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے ارکان کی کم از کم دو تہائی اکثریت کی ضرورت پڑے گی۔
گیارہ ستمبر کے حملوں میں طیارہ اغوا کرنے والوں کی تعداد 19 تھی جس میں سے 15 سعودی شہری تھے۔ تاہم، سعودی عرب نے اِن الزامات کی تردید کی ہے کہ اُس کا اِن حملوں سے کوئی لینا دینا ہے یا اُس نے دہشت گرد گروہوں سے رابطے رکھنے والی کسی تنظیم کی حمایت کی ہے۔