امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے جمعرات کو جدہ میں اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی جس میں دیگر امور کے علاوہ شام میں امریکی فوجی کارروائیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
کیری نے بحرین اور خلیج تعاون کونسل کے سفارتکاروں سے بھی ملاقات کی اور انھیں شام میں فوجی کارروائی سے متعلق روس سے ہونے والی پہلی ملاقاتوں سے آگاہ کیا۔
امریکی وزیر خارجہ جمعہ کو جنیوا میں روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں اور اس سے قبل وہ شام سے متعلق منصوبے پر خلیجی ریاستوں کی حمایت کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔
لاوروف سے ہونے والی ملاقات میں فریقین شام میں داعش کو شکست دینے کی غرض سے فوجی تعاون اور معلومات کے تبادلے کے بارے میں ایک معاہدے پر اتفاق کی کوشش کریں گے۔
کیری کا دورہ سعودی عرب ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب ایک روز قبل ہی ترکی نے شام کی سرحد میں داخل ہو کر داعش کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے جرابلس کا علاقہ شدت پسندوں سے خالی کروا لیا تھا۔
کیری نے اپنے ترک ہم منصب میولوت چاوش اوغلو کو جمعرات کو فون کیا تھا اور اس بارے میں آگاہی رکھنے والے ذرائع کا کہنا تھا کہ دونوں عہدیداروں نے داعش کے خلاف لڑائی جاری رکھے کے عزم ظاہر کیا۔
کیری نے چاوش اوغلو کو بتایا کہ شامی کرد فورسز جو کہ شام میں داعش کے خلاف برسرپیکار ہیں، دریائے فرات کے مشرقی حصے کی طرف ہٹنا شروع ہو گئی ہیں۔
ترکی نے مطالبہ کیا تھا کہ اس کی فوجیں جب داعش کے خلاف کارروائی کے لیے شام میں داخل ہوں تو کرد فورسز اس سرحدی علاقے سے ہٹ جائیں۔
روس نے اس فوجی کارروائی خاص طور پر ترکی کی طرف سے کرد جنگجووں کو نشانہ بنائے جانے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ ترکی کی طرف سے داعش کے شدت پسندوں اور شامی کردوں کو نشانہ بنائے جانے سے شام کی خانہ جنگی مزید بھڑک سکتی ہے اور اس سے "کردوں اور عربوں کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی" بڑھنے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔