یونان میں قانون سازوں نے ٹیکسوں اور پنشنز میں ان متنازع اصلاحات کی منظوری دے دی ہے جن کا مطالبہ اس ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کے لیے تقریباً ایک سو ارب ڈالر کا بیل آوٹ پیکج دینے والے یورپی قرض دہندگان نے کیا تھا۔
تازہ ترین اصلاحات کے تحت یونان میں پینشن کی بلند شرح میں کمی کی جائے گی اور درمیانے اور زیادہ آمدن والوں کے لیے ٹیکسوں کے دائرے کو بڑھایا جائے گا۔
اصلاحات پر رائے شماری ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب یورو زون کے وزرائے خزانہ کا ایک ہنگامی اجلاس برسلز میں ہونے جا رہا ہے۔ اس میں یورو کرنسی استعمال کرنے والے 19 ممالک کے وزرا شرکت کر رہے ہیں۔
شرکا یونان کی اصلاحات کے لیے کوششوں اور جولائی میں قرض کی بڑی قسط کی واپسی کے لیے ایتھنز کی یقین دہانیوں کا جائزہ لیں گے۔
پیر کو علی الصبح ہونے والی رائے شماری سے قبل ایتھنز میں ہزاروں مظاہرین نے اس قانون سازی کے خلاف مظاہرہ کیا۔
بعض مظاہرین نے پارلیمنٹ کے باہر تعینات پولیس اہلکاروں پر آتشگیر بم پھینکے جس پر پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون سازی سے خاص طور پر کم آمدن والے بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔
گزشتہ سال وزیر اعظم الیکسس سیپراس نے 98 ارب ڈالر پیکج کے لیے یورپی قرض دہندگان کی شرائط کو تسلیم کیا تھا۔
اس معاہدے کا مقصد یونان کو مکمل طور پر دیوالیہ ہونے سے بچانا اور یوروزون سے اس کی بے دخلی کو روکنا تھا۔