واشنگٹن —
یونان اور اسے معاشی بحران سے بچانے کی کوششیں کرنے والے عالمی اداروں کے مابین مزید بچت اقدامات پر اختلافات حل نہیں ہوسکے ہیں اور اس مقصد کے لیے ہونے والا مذاکرات کا حالیہ دور بے نتیجہ رہا ہے۔
یونانی حکام سے مذاکرات کرنے والے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)، یورپی یونین اور یورپین سینٹرل بینک کے نمائندے اپنا حالیہ دورہ یونان مکمل کرنے سے قبل جمعے کو ایک بار پھر ایتھنز میں مقامی حکام سے ملاقات کر رہے ہیں تاہم تجزیہ کاروں کو اس ملاقات میں بھی کسی خاص پیش رفت کی توقع نہیں۔
قرض دینے والے یہ عالمی ادارے یونان کو 'بیل آئوٹ' فنڈ کی نئی قسط دینے سے قبل یونانی حکومت سے تنخواہوں اور پینشنوں میں مزید کٹوتیاں پر مشتمل بچت اقدامات کا نیا منصوبہ متعارف کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ یونان پر واجب الادا قرضوں کی بروقت ادائیگی اور نادہندہ قرار پانے سے محفوظ رہنے کے لیے یونانی حکومت کو عالمی اداروں کی جانب سے دی جانے والی اس رقم کی اشد ضرورت ہے۔
قرضوں کے بوجھ میں دبی یونان کی حکومت پہلے ہی ان اداروں کے مطالبات پر بجٹ میں کئی بار کٹوتیاں کرچکی ہیں جس پر اسے اندرونِ ملک شدید مخالفت اور مظاہروں کی صورت میں عوامی غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
قرض فراہم کرنے والے ادارے یونانی حکومت سے آئندہ دو برسوں کے دوران میں سرکاری اخراجات میں مزید 15 ارب ڈالر کی کٹوتیاں کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جس پر یونان کے عوام سخت غصے میں ہیں۔
یونان کی مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے رہنما تاحال اس ضمن میں کسی اتفاقِ رائے پر نہیں پہنچ سکے کہ عالمی اداروں کے ان مطالبات کو کس طرح پورا کیا جائے اور بجٹ کی کس کس مد میں کٹوتیاں کی جائیں۔
یونانی حکام سے مذاکرات کرنے والے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)، یورپی یونین اور یورپین سینٹرل بینک کے نمائندے اپنا حالیہ دورہ یونان مکمل کرنے سے قبل جمعے کو ایک بار پھر ایتھنز میں مقامی حکام سے ملاقات کر رہے ہیں تاہم تجزیہ کاروں کو اس ملاقات میں بھی کسی خاص پیش رفت کی توقع نہیں۔
قرض دینے والے یہ عالمی ادارے یونان کو 'بیل آئوٹ' فنڈ کی نئی قسط دینے سے قبل یونانی حکومت سے تنخواہوں اور پینشنوں میں مزید کٹوتیاں پر مشتمل بچت اقدامات کا نیا منصوبہ متعارف کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ یونان پر واجب الادا قرضوں کی بروقت ادائیگی اور نادہندہ قرار پانے سے محفوظ رہنے کے لیے یونانی حکومت کو عالمی اداروں کی جانب سے دی جانے والی اس رقم کی اشد ضرورت ہے۔
قرضوں کے بوجھ میں دبی یونان کی حکومت پہلے ہی ان اداروں کے مطالبات پر بجٹ میں کئی بار کٹوتیاں کرچکی ہیں جس پر اسے اندرونِ ملک شدید مخالفت اور مظاہروں کی صورت میں عوامی غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
قرض فراہم کرنے والے ادارے یونانی حکومت سے آئندہ دو برسوں کے دوران میں سرکاری اخراجات میں مزید 15 ارب ڈالر کی کٹوتیاں کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جس پر یونان کے عوام سخت غصے میں ہیں۔
یونان کی مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے رہنما تاحال اس ضمن میں کسی اتفاقِ رائے پر نہیں پہنچ سکے کہ عالمی اداروں کے ان مطالبات کو کس طرح پورا کیا جائے اور بجٹ کی کس کس مد میں کٹوتیاں کی جائیں۔