اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے پہلی بار یہ فیصلہ سامنے آیا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلیوں کے باعث نقل مکانی پر مجبور ہونے والے افراد کسی دوسرے ملک میں پناہ کے لیے درخواست دینے کے حق دار بن سکتے ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی کمیٹی نے یہ فیصلہ حال ہی میں بحرالکاہل کے ایک جزیرے’ کیربتی‘ کے ایک شخص کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست پر جاری کیا ہے، جسے 2015 میں نیوزی لینڈ نے اپنے ملک میں پناہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔
جنیوا میں قائم یہ عالمی کمیٹی 1966 کے شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی کنونشن پر عمل درآمد کی نگرانی کرتی ہے۔ کمیٹی نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اگرچہ درخواست گزار کی نیوزی لینڈ سے بے دخلی قانونی تھی، لیکن مستقبل میں اس نوعیت کی درخواستیں پناہ دیئے جانے کی شرائط پر پوری اتر سکتی ہیں۔
اس فیصلے کا اگرچہ کوئی فوری قانونی اثر نہیں ہو گا، لیکن مستقبل میں ایسے افراد کی درخواستوں پر غور کیا جا سکے گا جو یہ دعویٰ کریں گے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے جنم لیے والی خطرناک طوفان یا سمندر کی سطح بڑھنے کے خطرے کے باعث وہ اپنا آبائی وطن چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
کیربتی سے تعلق رکھنے والے آئیونے تتوتا نے پناہ کے لیے اپنی درخواست میں لکھا تھا کہ سمندر کیربتی کی زمین نگل رہا ہے، جس سے ان کے ہاں تازہ پانی کمیاب ہو گیا ہے اور زمین کی ساخت خطرناک حد تک بگڑ گئی ہے۔
شہری حقوق کے عالمی گروپ نے کہا ہے کہ وہ درخواست گزار اپنے دعویٰ کو ثابت کرنے کے لیے ٹھوس شواہد فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے اور وہ یہ ثابت نہیں کر سکا کہ کیربتی اب رہائش کے قابل نہیں رہا۔ یہ امکان بھی موجود ہے کہ کیربتی کی حکومت بگڑتی ہوئی صورت حال پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائے۔
تاہم، کمیٹی کے 18 آزاد اراکین نے کہا ہے کہ آب و ہوا کی بگڑتی ہوئی صورت حال، ماحولیات میں رونما ہونے والی تبدیلیاں اور ناقابل برداشت سلسلے کے جاری رہنے سے حال اور مستقبل کی نسلوں کے لیے جینے کے حق کے حوالے سے سنگین خطرات پیدا ہو رہے ہیں۔
کمیٹی کے ایک رکن یووال شانی کا کہنا ہے کہ عالمی ادارے کا یہ فیصلہ آب و ہوا کی تبدیلی کی بنیاد پر کسی دوسرے ملک میں پناہ حاصل کرنے میں کامیابی کی راہیں ہموار کرتا ہے۔