ایک ایسے گھرانے میں پرورش پانا جہاں اعلیٰ معیار کی نگہداشت اور ضروریات زندگی کی قلت کا اندیشہ نہیں ہے، بچوں کو دباؤ سے آزاد کر دیتا ہے اور اسی بارے میں ایک نئے تحقیقی جائزے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو بچے دباؤ سے پاک ماحول میں بڑے ہوتے ہیں، ان کے لیے بالغ عمر میں دل کے دورے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
فن لینڈ کی 'توروکو یونیورسٹی' میں کی جانے والی تحقیق بتاتی ہے کہ کشیدگی سے پاک ماحول میں پل کر جوان ہونے والے افراد میں دل کے دورے کا خطرہ کم ہوتا ہے، اپنے ان ساتھیوں کے مقابلے میں جنھوں نے اپنے بچپن میں سماجی، جذباتی یا مالی مشکلات کا سامنا کیا تھا۔
انسانی صحت پر نفسیاتی و سماجی عوامل کے اثرات کی بنیاد پر کیے جانے والے مطالعے کے لیے محققین نے 12 سے 18 برس کے 311 بچوں میں دباؤ کے مسائل کا تعین کیا ہے۔
اور پھر 28 سال کی عمر میں ان کی شریانوں میں کیلشیم کی موجودگی کو دیکھا ہے، جس سے خون کی وریدیں تنگ ہو سکتی تھیں اور دل کے دورے کا خطرہ بڑھ سکتا تھا۔
جریدہ 'جاما پیڈیاٹرکس' میں شائع ہونے والے جائزے میں محققین کہتے ہیں ایسے بالغ افراد جو بچپن میں نفسیاتی و سماجی طور پر زیادہ صحت مند تھے ان کی دل کی شریانوں میں کیلشیم جمنے کا امکان 15فیصد کم تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تحقیق کے مصنف ڈاکٹر مارکس جونالا نے کہا کہ ''مطالعہ تجویز کرتا ہے کہ بچپن کے نفسیاتی و سماجی حالات کے بچوں کی دل کی صحت پر طویل مدتی نتائج ہو سکتے ہیں۔''
اس تعلق کو سمجھنے کے لیے کہ بچوں نے اپنی پرورش کے دوران کیا محسوس کیا تھا اور دہائیوں کے بعد اس کا ان کے دل کی شریانوں پر کیا اثر تھا۔ محققین نے فن لینڈ کے نوجوانوں کے دل کی صحت کے ایک طویل مدتی مطالعے کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی ہے۔
محققین نے شرکاء کے خاندان کی آمدنی، معیار تعلیم، والدین کی ملازمت کی حیثیت، والدین کی ذہنی صحت یا پھر گھر میں دباؤ کے حالات مثلاً طلاق اور موت یا دیگر المیوں کو دیکھ کر ان کے بچپنے کی نفسیاتی و سماجی فلاح و بہبود کو ناپا ہے۔
اس کے علاوہ محققین نے کیلشیم سے بھری وریدوں کا پتا چلانے کے لیے کورنری شریانوں کے ایک علیحدہ سی ٹی اسکین کے نتائج کا تجزیہ کیا ہے۔
مجموعی طور پر 55 شرکاء یا 18 فیصد لوگوں کی شریانوں میں کم از کم کچھ تکلس یا کیلشیم کی نمکیات جما تھیں جبکہ ان میں سے 28 شرکاء اضافے کی کم سطح کے ساتھ تھے اور 20 میں کیلشیم کی اعتدال پسند مقدار تھی جبکہ 7 کی شریانوں میں کافی کیلشیم جما تھیں۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر مارکس جونالا نے کہا کہ ''یہ مطالعہ ایک مشاہدہ ہے جو یہ ثابت نہیں کرتا ہے کہ بچپنے میں برداشت کیا جانے والا دباؤ شریانوں کے تنگ ہونے یا دل کے دورے کا سبب بنتا ہے بلکہ صرف یہ بتاتا ہے کہ یہ دو چیزیں ایک دوسرے سے تعلق رکھتی ہیں۔''
تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ بچپن میں دباؤ برداشت کرنےکی وجہ سے میٹابولزم نظام اور سوزش میں تبدیلیوں کو تحریک ملتی ہے، جس سے بعد میں شریانوں میں کیلشیم جمنے کا امکان پیدا ہو جاتا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایک ممکنہ وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ خوش و خرم بچے صحت مند سرگرمیوں میں وقت گزارتے ہیں اور اپنی غذا اور ورزش کا خیال رکھتے ہیں اور یہ معمولات شریانوں کو تنگ ہونے سے روکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کولاراڈو سے وابستہ محقق اسٹیفن ڈینیئل نے تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ''والدین کے لیے پیغام یہ ہے کہ انھیں سمجھنا چاہیئے کہ بچپن میں دباؤ جھیلنے کے بہت منفی اثرات ہو سکتے ہیں اور انھیں بچوں کو دباؤ سے بچانے میں مدد کرنی چاہیئے''۔