گوانتانامومیں قید ایک پاکستانی شہری نےامریکہ کی فوجی عدالت کےروبروالقاعدہ کی معاونت سمیت خود پرعائد تمام الزامات کا اعتراف کرلیا ہے۔
سیاہ سوٹ میں ملبوس 32 سالہ ماجد خان کو بدھ کو پہلی بار گوانتانامو کی فوجی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا جہاں ملزم کے فوجی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مسٹر خان نے قتل، اقدامِ قتل، سازش اور جاسوسی سمیت خود پر عائد تمام الزامات درست تسلیم کرلیے ہیں۔
ماجد امریکہ کا سابق رہائشی ہے اور اس نے یہ اعترافِ جرم استغاثہ کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت کیا ہے جس میں اسے زیادہ سے زیادہ 25 برس تک قید کی سزا سنائے جانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
سزا میں اس رعایت کے بدلے میں ماجد کیوبا میں واقع امریکہ کے فوجی مرکز کے دیگر قیدیوں کے خلاف چلائے جانے والے مقدمات میں سلطانی گواہ بنے گا۔
معاہدے کے تحت ماجد کو چار برس تک سزا نہیں سنائی جائے گی تاکہ دیگر مقدمات میں اس کے اعترافی بیانات قلم بند کیے جاسکیں۔
یاد رہے کہ ملزم کو 2003ء میں پاکستان سے حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد اسے امریکی خفیہ ایجنسی 'سی آئی اے' نے بیرونِ ملک اپنی خفیہ تحویل میں رکھا تھا۔
بعد ازاں ملزم کو گوانتانامو کے فوجی مرکز میں منتقل کردیا گیا تھا۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ ماجد نے 11 ستمبر کے حملوں کے منصوبہ ساز خالد شیخ محمد کے ساتھ مل کر ایک خودکش حملہ آور کو تربیت دینے کے علاوہ پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کے قتل کی سازش بھی تیار کی تھی۔
خالد پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کے میریٹ ہوٹل پہ حملہ کرنے والے خودکش بمباروں کو اعانت کے لیے 50 ہزار ڈالرز کی رقم ذاتی طور پر پہنچائی تھی۔
استغاثہ کے مطابق ماجد خان نے اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ پاکستان سے امریکہ ہجرت کی تھی جہاں اس نے مشرقی ریاست میری لینڈ کے ایک ہائی اسکول سے گریجویشن کیا۔
ماجد ساتواں ملزم ہے جس پر گوانتانامو کی فوجی عدالت میں الزامات ثابت ہوئے ہیں۔ گوانتانامو کے فوجی مرکز میں اب بھی 171 قیدی موجود ہیں۔