رسائی کے لنکس

گیلانی اور من موہن کا وسیع تر امور پر تبادلہٴ خیال


گیلانی اور من موہن کا وسیع تر امور پر تبادلہٴ خیال
گیلانی اور من موہن کا وسیع تر امور پر تبادلہٴ خیال

نیروپما راؤ نے بتایا کہ بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم نے وسیع تر تبادلہٴ خیال کیا ہے اور بھارت اور پاکستان کے رشتوں میں اہمیت کے حامل متعدد امور پر بات چیت کی ہے

بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ اور یوسف رضا گیلانی نے موہالی میں بھارت پاک کرکٹ میچ کے دوران عشائیے کے موقع پر متعدد امور پر تبادلہٴ خیال کیا اور تشدد سے پاک ماحول پر زور دیا تاکہ باہمی تعلقات میں بہتری کو یقینی بنایا جاسکے۔

عشائیے کے بعد جب کہ دونوں ٹیموں کے مابین مقابلہ جاری تھا سکریٹری خارجہ نیروپما راؤ نے نیوز کانفرنس کرکے اِس ملاقات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

اُنھوں نے بتایا کہ دونوں وزرائے اعظم نے متعدد امور پر کھل کر خوش گوار ماحول میں گفتگو کی۔

نیروپما راؤ نے بتایا کہ بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم نے وسیع تر تبادلہٴ خیال کیا ہے اور بھارت اور پاکستان کے رشتوں میں اہمیت کے حامل متعدد امور پر بات چیت کی ہے۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ جب گذشتہ اپریل میں تھمپو میں دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات ہوئی تھی ، توبھارت نے اُسے ’تھمپو اسپیڈ‘ کا نام دیا تھا۔ ’اِسی طرح، آج یہ کہنا مناسب ہوگا کہ آج موہالی اسپیڈ کو باہمی رشتوں میں اہمیت حاصل ہوگئی ہے۔‘

نیروپما راؤ کے مطابق ڈاکٹر من موہن سنگھ نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے کہا کہ ہمیں اپنے ملکوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے روایتی دشمن کو پیچھے چھوڑنا ہوگا اور مل کر باہمی تنازعات کو ختم کرنا ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں نیروپما راؤ نے کہا کہ ہم نے 26/11حملوں کے معاملے کو پسِ پشت نہیں ڈالا ہے اور باہمی مذاکرات میں اِسے نظرانداز نہیں کیا۔

سکریٹری خارجہ نے بتایا کہ اگلے ماہ دونوں ملکوں کے سکریٹری کامرس کے مابین مذاکرات ہوں گے اور وہ اِس سال کے وسط میں اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کریں گی۔

اِس موقعے پر پاکستانی وزیر ِ اعظم نے ڈاکٹر سنگھ کو دورہٴ پاکستان کی پھر دعوت دی جِس کی تاریخ باہمی تبادلہٴ خیال سے طے کی جائے گی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG