جرمنی کے شمال مغربی شہر موینسٹر میں اس وقت تین افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے جب ایک ڈرائیور نے اپنی گاڑی لوگوں پر چڑھا دی۔
پولیس نے بتایا ہے کہ لوگوں کو کچلنے کے بعد ڈرائیور نے خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی۔
یہ واقعہ قدیم شہر کے بارونق علاقے میں پیش آیا جہاں بہت سی دکانیں اور کیفے موجود ہیں۔
گاڑی کے حملے کی زد میں آنے والے لوگ ایک کیفے کے باہر بیٹھے موسم بہار کی دھوپ سے لطف اندو ہو رہے تھے۔
پولیس کے ترجمان انیڈیرس بوڈے نے بتایا کہ تفتیش کار موقع کے گواہوں کے بیانات اور ان رپورٹوں کا جائزہ لے رہے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ گاڑی میں تین افراد سوار تھے اور حملے کے بعد دو لوگ گاڑی سے اتر کر فرار ہو گئے۔
تفتیش کار یہ جائزہ لے رہے کہ گاڑی میں کوئی مشکوک چیز تو موجود نہیں ہے۔
پولیس اس پہلو کا بھی جائزہ لے رہی ہے کہ آیا حملہ آور کا تعلق داعش سے تو نہیں ہے۔
ایک جرمن اخبار بلڈ نے بتایا ہے کہ 6 افراد کی حالت تشویش ناک ہے۔
موینسٹر کے میئر مارکیو لیوی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ اس افسوس ناک واقعہ پر پورا شہر دکھ میں مبتلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کی امداد کی جائے گی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
پولیس نے کہا ہے کہ یہ واقعہ فرانس اور جرمنی میں ہونے والے ان واقعات سے مشابہت رکھتا ہے جن میں دہشت گردی کے لیے گاڑی ہجوم پر چڑھائی گئی۔ تاہم ابھی تحقیقات کی جا رہی ہیں جس کے بعد ہی یہ نتیجہ نکالا جا سکے گا کہ آیا کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ تھا یا نہیں۔
یہ واقعہ شہر کے پرانے حصے میں 19 صدی کے ایک تاریخی مجسمے کے نزدیک پیش آیا۔
یہ حملہ پچھلے سال سٹاک ہوم میں دہشت گردی کے واقعہ کی برسی کے موقع پر ہوا ہے جس میں ایک شخص نے ہجوم ہر گاڑی چڑھا کر پانچ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ حملہ آور نے داعش کا رکن ہونے کا دعوی کیا تھا۔