رسائی کے لنکس

جرمنی: نازی کیمپ میں کام کرنے والے شخص پر مقدمے کی اجازت


قتل عام سے بچ جانے والے افراد آش وِٹز قتل گاہ کے گیٹ کے باہر چلتے ہوئے۔ (فائل فوٹو)
قتل عام سے بچ جانے والے افراد آش وِٹز قتل گاہ کے گیٹ کے باہر چلتے ہوئے۔ (فائل فوٹو)

مشتبہ شخص نے اکتوبر 1943 سے ستمبر 1944 تک آش وِٹز ڈیتھ کیمپ میں کام کیا تھا۔ اسے قتل میں معانت کے 3,700 الزامات کا سامنا ہے۔

جرمنی میں عدالت نے آش وِٹز ڈیتھ کیمپ یعنی قتل گاہ میں کام کرنے والے ایک سابق نازی طبی اہلکار پر مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت کے فیصلے کے مطابق یہ اہلکار اتنا صحتمند ہے کہ اس پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔

روسٹوک کی عدالت نے ایک ذیلی عدالت کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ 95 سالہ ہیوبرٹ زیڈ اتنا کمزور ہے کہ وہ مقدمے کی سماعت کا سامنا نہیں کر سکتا۔

مشتبہ شخص نے اکتوبر 1943 سے ستمبر 1944 تک آش وِٹز ڈیتھ کیمپ میں کام کیا تھا۔ اسے قتل میں معانت کے 3,700 الزامات کا سامنا ہے۔

اگرچہ اس پر کسی کو براہ راست قتل کرنے کا الزام نہیں مگر وکلائے استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ ڈیتھ کیمپ کے مقصد سے آگاہ تھا اور اس نے ’’اس تنصیب کو اپنی معاونت فراہم کی۔‘‘

جنوبی پولینڈ میں واقع آش وِٹز دوسری جنگ عظیم کے دوران نازیوں کی سب سے بدنام قتل گاہ تھی۔ جنوری 1945 میں سوویت فورسز نے اسے جرمنوں کے قبضے سے آزاد کرایا تھا۔

اس کیمپ میں دس لاکھ سے زائد افراد کو ہلاک کیا گیا۔ یہاں مارے جانے والوں کی اکثریت یہودیوں پر مشتمل تھی مگر ان میں روما برادری کے افراد، جنگی قیدی اور نازی حکومت کے مخالفین بھی شامل تھے۔

XS
SM
MD
LG