رسائی کے لنکس

غزہ جنگ بندی: حماس کے وفد کا قاہرہ جانے لیکن مذاکراتی عمل میں شامل نہ ہونے کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان فلاڈیلفی کوریڈور میں اسرائیلی فوج کو موجود رکھنے کے معاملے پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔
  • قاہرہ میں موجود اسرائیلی وفد میں خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنی، اسرائیلی سیکیورٹی سروس کے سربراہ اور اسرائیلی فوج کے جنرل میجر جنرل الیزر تولیدانو شامل ہیں۔
  • امریکہ کی جانب سے سی آئی اے ڈائریکٹر بل برنز اور مشرقِ وسطیٰ کے سفیر بری مک گرک امریکہ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
  • امریکی صدر نے امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کو الگ الگ فون کیا۔
  • صدر بائیڈن نے جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کو کسی حتمی نتیجے تک پہنچانے کے امور پر تبادلہ خیال کیا، وائٹ ہاؤس

ویب ڈیسک — امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں اتوار کو قاہرہ میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے لیے ماہرین ہفتے کو سرجوڑ کر بیٹھے رہے اور انہوں نے تیکنیکی مسائل اور مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق حماس کے سینئر رہنما محمود مردوانی نے بتایا ہے کہ حماس کا وفد بھی ہفتے کو قاہرہ پہنچ رہا ہے جو قطر اور مصری حکام سے ملاقات کرے گا۔

حماس کے رہنما نے مزید کہا کہ ان کا وفد اتوار کو ہونے والے مذاکرات میں براہِ راست شریک نہیں ہو گا لیکن مصر اور قطر کی جانب سے اسے بریفنگ دی جائے گی۔

اسرائیلی وفد مذاکرات کے سلسلے میں پہلے سے ہی قاہرہ میں موجود ہے۔ وفد میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنی، اسرائیلی سیکیورٹی سروس کے سربراہ اور اسرائیلی فوج کے جنرل میجر جنرل الیزر تولیدانو شامل ہیں۔

امریکہ کی جانب سے سی آئی اے ڈائریکٹر بل برنز اور مشرقِ وسطیٰ کے سفیر بری مک گرک امریکہ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان فلاڈیلفی کوریڈور میں اسرائیلی فوج کو موجود رکھنے کے معاملے پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔

اسرائیل کا اصرار ہے کہ اس کی افواج کو مصر اور غزہ کی سرحد فلاڈیلفی کوریڈور پر تعینات رہنے کی اجازت دی جائے۔ تاہم حماس اس تجویز کو مسترد کرتی ہے اور اسے کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے میں اسرائیل کی جانب سے انکار کی عکاسی قرار دیتی ہے۔

دوسری جانب امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے جمعے کو قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کو الگ الگ فون کر کے انہیں غزہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے معاہدے پر زور دیا تھا۔

صدر بائیڈن نے مذاکراتی عمل کے ثالثوں سے ایسے موقع پر بات کی جب وائٹ ہاؤس نے جمعے کو ایک بیان میں قاہرہ میں جاری مذاکرات کو تعمیری قرار دیا تھا

وائٹ ہاؤس نے فریقین پر زور دیا تھا کہ وہ مجوزہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے آگے بڑھیں۔

واضح رہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے مئی کے آخر میں جنگ بندی مذاکرات کا مجوزہ منصوبہ پیش کیا تھا جسے انہوں نے اسرائیلی تجویز قرار دیا تھا۔

تین مراحل پر مشتمل مجوزہ جنگ بندی منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے یرغمالوں کا تبادلہ ہوگا، یہ عمل چھ ہفتوں تک جاری رہے گا اور اس دوران مکمل جنگ بندی ہو گی۔

اس منصوبے کے تحت اسرائیلی فورسز غزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے واپس چلی جائیں گی۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان 10 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے مصر نے اپنے ساتھی ثالثوں کے ساتھ مل کر مہینوں کوشش کی ہے۔

اسرائیل اور حماس کا حالیہ تنازع سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اب تک 40 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG