رسائی کے لنکس

بھارت:دوا ساز فیکٹری میں زبردست دھماکے اور آتشزدگی سے کم از کم 18 مزدور ہلاک 37 زخمی


لیلا دیوی،وشاکھاپٹنم میں کنگ جارج ہسپتال کے مردہ خانے کے باہر، دھماکے میں اپنے شوہر چرن جیوی کی موت کی خبر سن کر رو رہی ہیں۔ جمعرات، اگست 22، 2024۔ (اے پی فوٹو)
لیلا دیوی،وشاکھاپٹنم میں کنگ جارج ہسپتال کے مردہ خانے کے باہر، دھماکے میں اپنے شوہر چرن جیوی کی موت کی خبر سن کر رو رہی ہیں۔ جمعرات، اگست 22، 2024۔ (اے پی فوٹو)
  • یہ حادثہ Escientia نامی کمپنی میں پیش آیا، جو انٹرمیڈیٹ کیمیکلز اورفعال فارماسیوٹیکل اجزاء بناتی ہے۔
  • میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام کو شبہ ہے کہ آگ پلانٹ میں بجلی کی خرابی کے باعث لگی۔ ریاستی حکام نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
  • پلانٹ میں تقریباً 380 ملازمین دو شفٹوں میں کام کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ اس لیے حادثے سے بچ گئے کیونکہ دھماکے سے آگ لگنے کے وقت وہ دوپہر کے کھانے کے وقفے پر تھے۔

جنوبی بھارت میں ایک دوا ساز کارخانے میں ایک بڑے دھماکے سے آگ لگ گئی، جس میں کم از کم 15 کارکن موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ اور آگ میں زخمی ہونے والے 40 میں سے تین جمعرات کو اسپتال میں دم توڑ گئے۔

پولیس افسر ایم دیپیکا نے بتایا کہ ریاست آندھرا پردیش میں پلانٹ کے کیمیکل ری ایکٹر میں لگنے والی آگ کے زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔

یہ حادثہ Escientia نامی کمپنی میں پیش آیا، جو انٹرمیڈیٹ کیمیکلز اورفعال فارماسیوٹیکل اجزاء بناتی ہے۔

یہ پلانٹ ریاست آندھرا پردیش کے خصوصی اقتصادی زون میں بندرگاہ والے شہر وشاکھاپٹنم کے قریب ہے، جو ایک ایسا صنعتی علاقہ ہے جہاں خطرناک کیمیکلز کے رساؤ سمیت کئی حادثات ہوتے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے ایسے درد ناک منظر کی اطلاع دی ہے جس میں کئی کارکنوں کی جلد اتر گئی تھی۔ ایمبولینسوں نے زخمیوں کو اسپتال پہنچایا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام کو شبہ ہے کہ آگ پلانٹ میں بجلی کی خرابی کے باعث لگی۔ ریاستی حکام نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

دھماکا اناکاپلے ضلع میں Escientia کمپنی میں ہوا۔ یہ پلانٹ آندھرا پردیش کے دارالحکومت امراوتی کے شمال مشرق میں تقریباً 350 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

5 سال سے کام کرنے والی کمپنی انٹرمیڈیٹ کیمیکلز اور دواسازی کے فعال اجزاء تیار کرتی ہے۔

دھماکے کی خبر پھیلتے ہی کارکنوں کے اہل خانہ کے سینکڑوں لوگ یہ جاننے کے لیے پلانٹ پر پہنچ گئے کہ ان کے پیاروں کے ساتھ کیا ہوا ہے۔

پلانٹ میں تقریباً 380 ملازمین دو شفٹوں میں کام کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ اس لیے حادثے سے بچ گئے کیونکہ دھماکے سے آگ لگنے کے وقت وہ دوپہر کے کھانے کے وقفے پر تھے۔

یہ کارخانہ ریاست کے اسپیشل اکنامک زون ’اچھوتپورم گاؤں ‘میں ہے، جو 200 سے زیادہ کمپنیوں کے ساتھ 2009 میں قائم کیا گیا تھا۔

اناکاپلی بندرگاہی شہر وشاکھاپٹنم سے ملحق ایسا صنعتی علاقہ ہے، جہاں خطرناک حادثات ہوتے ہیں۔

1997 میں یہاں کے سب سے بڑے صنعتی حادثے میں، وشاکھاپٹنم میں انڈیاپیٹرولیم کارپوریشن کی ریفائنری میں دھماکے سے 22 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بھارت میں آگ لگنے کے واقعات عام ہیں، جہاں بلڈرز اور رہائشی اکثر عمارتی قوانین اور حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ کچھ تو آگ بجھانے کا سامان بھی نہیں لگاتے۔

2019 میں، نئی دہلی میں ہینڈ بیگ اور دیگر اشیاء تیار کرنے والی فیکٹری میں برقی شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگنے والی آگ میں 43 افراد ہلاک ہو ئے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام کو شبہ ہے کہ آگ پلانٹ میں بجلی کی خرابی کے باعث لگی۔ ریاستی حکام نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

یہ رپورٹ اے پی کی اطلاعات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG