امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس نے منگل کے روز طالبان کا گڑھ تصور کیے جانے والے افغانستان کے جنوبی صوبہ قندھار کا دورہ کرکے وہاں تعینات عالمی افواج کے سپاہیوں سے تبادلہ خیال کیا۔
امریکی وزیرِ دفاع افغانستان کے دو روزہ دورے پر پیر کے روز کابل پہنچے تھے جہاں افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے گزشتہ ہفتے اتحادی افواج کی بمباری سے نو افغان نوجوانوں کی حادثاتی ہلاکت پر معذرت کا اظہار کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے افغانستان کے شمال مشرقی صوبہ کنڑ میں پیش آنے والے اس واقعہ کے بعد اتحادی ممالک اور افغان حکومت کے مابین تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔
منگل کے روز امریکی وزیرِدفاع نے صوبہ قندھار کے دورے کے دوران وہاں تعینات امریکی فوجیوں سے ملاقاتوں کے علاوہ فوجی کمانڈروں سےعلاقے میں جاری کاروائیوں پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
گزشتہ روز کابل میں اپنی پریس کانفرنس میں گیٹس نے مستقبل میں امریکہ کی جانب سے افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان میں مستقل فوجی اڈوں کے قیام میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
صحافیوں سے گفتگو میں امریکی وزیرِدفاع نے رواں سال جولائی سے افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی واپسی کا عمل شروع کرنے کےلیے صورتِ حال کو سازگار قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان صدر حامد کرزئی جلد ان علاقوں کے ناموں کا اعلان کرینگے جہاں کی سیکیورٹی سے متعلق امور اتحادی افواج کے بجائے مقامی افغان فورسز سنبھالیں گی۔