رسائی کے لنکس

'ملائیشیا، شمالی کوریا کے وقار کو نقصان پہنچانا چاہتا تھا'


ری کی بیجنگ ہوائی اڈے پر آمد
ری کی بیجنگ ہوائی اڈے پر آمد

45 سالہ اس شمالی کوریائی شہری کو 13 فروری کو کم کی موت کے بعد تقریباً دو ہفتوں تک ملائیشیا میں حکام نے حراست میں رکھا۔

ملائیشیا نے شمالی کوریا کے اس شہری کو ملک بدر کر دیا ہے جسے کم جونگ نام کی ہلاکت کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔

کم جونگ نام گزشتہ ماہ کوالالمپور کے ہوائی اڈے پر بظاہر ایک قاتلانہ حملے کا نشانہ بنے تھے۔ وہ شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی تھے۔

رہائی اور ملک بدری کے بعد ری جونگ چول ہفتہ کو چین کے دارالحکومت بیجنگ پہنچے۔ انھیں ناکافی شواہد کی بنا پر رہا کیا گیا تھا۔

بیجنگ میں شمالی کوریا کے سفارتخانے کے باہر ری نے صحافیوں کو بتایا کہ حکام نے اس سے اعتراف جرم کروانے کے لیے جبر کیا اور اس کے بقول حکام شمالی کوریا کے وقار کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔

"مجھے ادراک تھا کہ یہ ایک سازش ہے، شمالی کی ساکھ اور وقار کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ۔"

اس شخص کا کہنا تھا کہ وہ کم کی ہلاکت کے روز ہوائی اڈے پر نہیں تھا اور نہ ہی اسے اس دعوے کا پتا تھا کہ اس کی گاڑی اس جرم میں استعمال ہوئی۔

"میں وہاں نہیں گیا تھا اور وہاں جانے کی میرے پاس کوئی وجہ نہیں تھی۔ میں صرف اپنا کام کر رہا تھا۔"

45 سالہ اس شمالی کوریائی شہری کو 13 فروری کو کم کی موت کے بعد تقریباً دو ہفتوں تک ملائیشیا میں حکام نے حراست میں رکھا۔

اس واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں انڈونیشیا اور ویتنام سے تعلق رکھنے والی دو خواتین پر بدھ کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

ان خواتین کا موقف ہے کہ وہ ایک ٹی وی پروگرام کا حصہ تھیں اور انھیں بتایا گیا کہ انھوں نے لوگوں سے مذاق کرنا ہے اور ان کے چہروں پر "بے بی آئل" قسم کی کوئی چیز لگانی ہے۔

تاہم حکام کے مطابق یہ بی بی آئل نہیں بلکہ ایک انتہائی مہلک کیمیائی مواد تھا جس سے چند ہی منٹوں میں انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

جنوبی کوریا اور امریکہ کا خیال ہے کہ قتل کے اس واقعے کے پیچھے مبینہ طور پر شمالی کوریا ملوث ہے۔

کم جونگ نام اپنے سوتیلے بھائی اور ان کی حکومت کے ایک بڑے ناقد تھے اور ایک عرصے سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔

XS
SM
MD
LG