رسائی کے لنکس

'ملینیئم ٹیکنالوجی پرائز‘ جیتنے والی پہلی خاتون فرانسس آرنلڈ


ٹیکنالوجی اکیڈمی فن لینڈ ٹی اے ایف نے منگل 24 مئی کو امریکی موجد فرانسس آرنلڈ کی دریافتوں کو تسلیم کیا ہے اور ڈائریکٹیڈ ایولوشن ( ارتقا) کا شعبہ قائم کرنےکے لیے انھیں ملینیئم ٹیکنالوجی پرائز 2016 کا فاتح قرار دیا ہے

امریکی بائیو کیمیکل انجنیئر فرانسس آرنلڈ سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں دیا جانے والا معروف ترین انعام 'ملینیئم ٹیکنالوجی پرائز' حاصل کرنے والی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔

پروفیسر فرانسس آرنلڈ کو ان کی تکنیکی ایجادات کے لیے معتبر فنش پرائز سے نوازا گیا ہے، جن کی ایجادات پائیدار انداز میں لوگوں کی زندگیوں کے معیار کو بڑھانے کے لیے مددگار ثابت ہوئی ہیں۔

ٹیکنالوجی اکیڈمی فن لینڈ ٹی اے ایف نے 24 مئی کو امریکی موجد فرانسس آرنلڈ کی دریافتوں کو تسلیم کیا ہے اور ڈائریکٹیڈ ایولوشن (ارتقا) کا شعبہ قائم کرنےکے لیے انھیں ملینیئم ٹیکنالوجی پرائز 2016 کا فاتح قرار دیا ہے۔

انھوں نے منگل کے روز فن لینڈ کےداراحکومت ہیلسنکی میں منعقدہ ملینیئم ٹیکنالوجی پرائز کی ایک شاندار تقریب میں اپنا ایوارڈ وصول کیا۔

ٹی اے ایف کی پریس ریلیز کے مطابق یہ انعام ہر دو سال بعد پیش کیا جاتا ہے۔اس انعام کو پہلی بار 2004میں دیا گیا تھا اور اس سال ملینیئم ٹیکنالوجی کا ایک ملین یورو کا انعام ایک خاتون انجنیئر نے جیت لیا ہے۔

ٹیکنالوجی کی شعبے میں انھیں ملنے والے اس اعزاز کو تاریخی قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ پروفیسر آرنلڈ اس شعبے میں کام کرنے والی خواتین کے لیے مشعل راہ ہیں۔

محترمہ آرنلڈ کیلی فورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں کیمیکل انجنیئرنگ، بائیو انجنیئرنگ اور بائیو کیمسٹری کی پروفیسر ہیں انھوں نے مردوں کا غلبہ رکھنے والے شعبے میں اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا۔

اس موقع پر پروفیسر آرنلڈ نے کہا کہ میرے پورے کیرئیر میں میری توجہ اس نقصان پر مرکوز رہی ہے جو ہم ایک دوسرے کے ساتھ اور اپنی اس زمین پر کر رہے ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی ماحول پر ہمارے منفی اثرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں اور اس کے لیے بدلتے روئیے زیادہ اہم ہیں تاہم میں محسوس کرتی ہوں کہ یہ آسان ہے کہ ہماری نقصان دہ عادات کے لیے یہاں موجود اچھے اور اقتصادی طور پر قابل عمل متبادل کو اپنایا جائے۔

انھوں نے کہا کہ ''مجھے یقینی طور پر پُرامید ہوں کہ نوجوان خواتین کسی دن میری پوزیشن پر خود کو دیکھ سکیں گی او مجھے یقین ہے کہ میرا یہ اعزاز اس حقیقت کو اجاگر کرے گا کہ ہاں خواتین یہ کر سکتی ہیں اور اچھی طرح سے کر سکتی ہیں اور دنیا کے لیے اپنا حصہ ڈال رہی ہیں اور انھیں اس کے لیے تسلیم کیا جاتا ہے''۔

ٹی اے ایف کی چیئر مارجہ ماکارو نےکہا کہ فرانسس آرنلڈ کی ایجادات کے لیے انھیں انعام سے نوازا جانا بے شک ایک بروقت فیصلہ ہے جیسا کہ فن لینڈ سمیت دنیا کے کئی ممالک صاف ٹیکنالوجی اور گرین پیداوار کا ارادہ رکھتے ہیں۔

پروفیسر فرانسس آرنلڈ کی ڈائریکٹڈ ایولیش ٹیکنالوجی:

پروفیسر فرانسس آرنلڈ نے ڈائریکٹیڈ ایولوشن کے شعبے میں تجربہ گاہوں میں اینزائم (خامروں) کو بنانے کے لیے ٹیکنالوجی تیار کی ہے۔ یہ نئی اور بہتر پروٹین (لحمیات ) کیمیاوی ری ایکشن کی رفتار کو بڑھاتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کئی اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے علم حیاتیات اور نظریہ ارتقا (جاندار اجسام کے وراثی مادے میں ہونے والی ترمیم) کی طاقت کا استعمال کرتی ہے۔

اس ٹیکنالوجی کو گرین کیمسٹری اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں اپنایا جا رہا ہے۔ اور یہ اکثر کم موثر اور نقصان دہ ٹیکنالوجیز کی جگہ استعمال ہوتی ہے۔

اس شعبے کی وجہ سے پائیدار ترقی اور صاف ٹیکنالوجی صنعتوں کے کئی شعبوں میں دستیاب ہوگئی ہے، جنھیں اب غیر قابل تجدید خام مال پر انحصار کرنےکی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔

آرنلڈ کی ایجادات کو اینزائم پیدا کرنے اور دواسازی کی تیاری میں وسیع پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔یہ طریقہ کار ذیابیطس ٹائپ ٹو سمیت دیگر بیماریوں کے علاج اور متعدد ادویات تیار کرنے کے لیے موثر ثابت ہوا ہے۔

خاص طور پر گرین کیمسٹری اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں سائنس دانوں کو ان کے کام کا کافی فائدہ پہنچا ہے، جو اینزائم بنانے کے لیے ان کی ڈائریکٹیڈ ایولوشن کی تکنیکس کا استعمال کررہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG