فرانس نے حکومت کی جانب سے دی گئی 15 ستمبر کی ڈیڈ لائن تک کرونا کی ویکسین نہ لگوانے والے تین ہزار ہیلتھ کئیر ورکرز معطل کر دیئے ہیں۔
فرانس کے وزیر صحت اولیویے ویرن کے مطابق ملک کے ستائیس لاکھ ہیلتھ ورکرز میں درجنوں ایسے بھی افراد تھے جنہوں نے ویکسین لگوانے کے بجائے ملازمت سے استعفیٰ دینے کو ترجیح دی۔
جولائی میں فرانسیسی صدر ایمینیئول میخواں نے ہیلتھ ورکرز کو 15 ستمبر کی تاریخ تک ویکسین کا کم از کم ایک ڈوز لگوانے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ اس وقت تک ملک میں ہزاروں ایسے ہیلتھ کیئر ورکرز تھے جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی ہوئی تھی۔
وزیر صحت کے مطابق حالیہ معطل ہونے والوں میں بڑی تعداد صحت کے شعبے میں کام کرنے والے معاون عملے کی ہے۔ تاہم، ان میں کچھ ڈاکٹرز اور نرسز بھی شامل ہیں۔
کرونا وائرس کی معلومات سے متعلق ادارے، جانز ہاپکنز کے مطابق فرانس میں کرونا وائرس کے 70 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ وائرس سے اب تک ایک لاکھ سولہ ہزار ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
دوسری جانب امریکی ریاست ایڈاہو کے ہسپتالوں نے طبی سہولیات کی راشننگ شروع کر دی ہے۔ ایڈاہو کے صحت اور فلاح کے ڈپارٹمنٹ کے مطابق ہسپتالوں میں کووڈ کے مریضوں کی بڑی تعداد کے داخلوں کے باعث ہسپتالوں کی استطاعت اور وسائل ختم ہوتے جارہے ہیں۔
ڈائریکٹر محکمہ صحت ڈیو جیپیسن کے مطابق،"ہم اسوقت انتہائی صورتحال سے گزر رہے ہیں۔ آپ خواہ کار ایکسڈنٹ میں زخمی ہوں، دل کا دورہ پڑا ہو یا کرونا وبا سے متاثر، ہمارے پاس خاطر خواہ وسائل نہیں ہیں"۔
جیپیسن کے مطابق ہسپتالوں پر بوجھ کم کرنے کا بہترین طریقہ ہے کہ شہری ویکسین لگوائیں۔ اس طرح اگر وہ وبا سے متاثر بھی ہوئے تو ہسپتال داخلے کی صورتحال سے بچا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے حکام نے کم اور درمیانے درجے کی آمدنی والے ملکوں کی ویکسین تک رسائی ممکن بنانے کے لئے ویکسین بنانے والی دوا ساز کمپنیوں سے ملاقات کی ہے۔
اس اتحاد کا ہدف اس سال کے آخر تک دنیا کے تمام ممالک میں چالیس فیصد افراد جبکہ سال 2022 کے درمیان تک ساٹھ فیصد افراد کو ویکسین لگوانا ہے۔