رسائی کے لنکس

جمی کارٹر کی 100 ویں سال گرہ: مونگ پھلی کے کسان جو امریکہ کے صدر بنے


  • سابق صدر کی 100 وی سال گرہ کے سلسلے میں ہونے والے کنسرٹ میں ان موسیقاروں نے بھی حصہ لیا ہے جو 1970 کی دہائی میں ان کی انتخابی مہم میں شامل تھے۔
  • جارجیا میں کارٹر کے آبائی علاقے پلینز میں ان کی سال گرہ کے موقعے پر امریکی بحریہ کے ایف 18 طیاروں کی پروازیں بھی ہوں گی۔
  • افغان جنگ کے دوران کارٹر کی جانب سے امددی پیکج کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کے صدر ضیا الحق نے ان کے مونگ پھلی کے کاشت کار ہونے کا حوالہ بھی دیا تھا۔

ویب ڈیسک __اٹلانٹا کے تاریخی ہال فوکس تھیٹر میں اتوار کو ہونے والی یہ تقریب اپنے موقعے کے اعتبار سے شان دار تھی۔ اس کے مہمان ہزاروں میں تھے اور یہاں کئی فن کاروں نے اپنے فن کا بھرپور مظاہر کیا۔

یہ تقریب امریکہ کے صدر جمی کارٹر کی سال گرہ کے لیے منعقد کی گئی جو یکم اکتوبر 2024 کو 100 برس کے ہو جائیں گے۔ جمی کارٹر 1977 سے 1981 تک امریکہ کے صدر رہے۔

وی او اے کے لیے کین فرابا کی رپورٹ کے مطابق ریاست جارجیا کے اٹلانٹا شہر میں کارٹر کی 100 ویں سال گرہ کی تقریب کا اہتمام کرنے میں ان کے پوتے جیسن کارٹر نے بنیادی کردار ادا کیا۔

جیسن نے بتایا کہ ان کے دادا کی 100 ویں سال گرہ کی تقریب میں وہ گلوکار اور فنکار بھی شریک ہوئے ہیں جنھوں نے 1970 کی دہائی میں ان کی صدارتی مہم میں بھی حصہ لیا تھا۔

کارٹر کے پوتے جیسن کا کہنا تھا کہ آج آپ کو یہاں رنگ، نسل اور سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر آنے والے لوگ ملیں گے۔ ان کے بقول ’’آج یہاں ڈیموکریٹ بھی ہیں اور ری پبلکنر بھی۔‘‘

سال گرہ کی تقریب میں کئی مقررین، اداکار، موسیقار شریک ہوئے اور سابق صدور نے ویڈیو پیغامات بھیجے۔ لیکن اس گہماگہمی میں ایک جو اہم ترین شخص یہاں موجود نہیں تھا وہ خود جمی کارٹر تھے۔ کارٹر کینسر کے عارضے کی وجہ سے اٹلانٹا کے جنوب میں 240 کلومیٹر دور اپنے گھر پر طبی نگہداشت میں موجود ہیں۔

جیسن کارٹر نے بتایا کہ وہ 600 نفوس پر مشتمل ایک گاؤں ہے۔ سابق صدر کارٹر نے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد رفاہی کاموں کا جو سلسلہ شروع کیا تھا اس میں گھروں کی تعمیر بھی شامل تھی۔ انہوں نے افریقہ میں مالی اور جنوبی سوڈان میں کتنے ہی ایسے چھوٹے چھوٹے گاؤں بسائے ہیں۔

کارٹر کے پوتے کہتے ہیں کہ ان کے دادا اپنے بسائے ہوئے ان دیہات سے قلبی تعلق رکھتے ہیں اور ان سب کو اپنا گھر سمجھتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کارٹر نے جارجیا کے علاقے پلینز سے 'جارجیا پبلک ٹیلی وژن' پر کنسرٹ دیکھا۔ یہ جگہ وہاں سے بہت دور نہیں ہے جہاں وائز سینیٹوریم میں ان کی والدہ للین کارٹر نے یکم اکتوبر 1924 کو جمی کارٹر کو جنم دیا تھا۔ وہ اس سینیٹوریم میں نرس کے طور پر کام کرتی تھیں۔ کارٹر اسپتال میں پیدا ہونے والے پہلے امریکی صدر تھے۔ آج اس عمارت کو جی کارٹر نرسنگ سینٹر کے نام سے جانا جاتا ہے۔

کارٹر خاندان سے دیرینہ دوستی رکھنے والی جل اسٹکی بتاتی ہیں کہ کارٹر کی پیدائش اس لیے اسپتال میں ہوئی تھی کیوں کہ ان کی والدہ وہاں کام کرتی تھیں اور اس دن بھی اپنی ذمے داریاں ادا کررہی تھیں۔

جل اسٹکی پلینز میں جمی کارٹر نیشنل ہسٹارک سائٹ کی سپرنٹنڈنٹ بھی ہیں۔ اس علاقے میں کارٹر کے دورِ نوجوانی کا فارم، پلینز کا پرانا ہائی اسکول جہاں کارٹر تعلیم حاصل کرتے تھے اور وہ ریل کی پٹریوں کا ڈپو بھی موجود ہے جسے کارٹر نے اپنی 1976 میں انتخابات جیتنے سے قبل اپنی انتخابی مہم کا مرکزی دفتر بنایا تھا۔

جمی کارٹر کی 100 ویں سال گرہ کے موقع پر پلینز میں مختلف تقریبات ہوں گی۔ اسکٹی کے مطابق اس دن کی مناسبت سے پلینز میں 100 شہریوں کو رہائش فراہم کی جا رہی ہے اور اس دن نیوی کے چار ایف 18 طیارے بھی یہاں سے خصوصی پرواز کریں گے۔

پلینز کے ہائی اسکول میں ایک اور کنسرٹ بھی منعقد ہو گا جو مونگ پھلی کا کاشت کرنے والوں کے اس قصبے سے صدارت کے مںصب تک پہنچنے والے کارٹر کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ہوگا۔

مونگ پھلی اور پاکستان

صدر کارٹر کا مونگ پھلی کے کسان ہونے کا ایک تاریخی حوالہ پاکستان سے بھی جڑا ہے۔

انہوں نے جب منصبِ صدارت سنبھالا تو افغانستان میں ایک بڑی تبدیلی کے آثار نمایاں ہو چکے تھے اور انہی کی مدت کے دوران 1979 میں سوویت افواج افغانستان میں داخل ہو چکی تھیں۔

ادھر جنرل ضیا الحق کی جانب سے پانچ جولائی 1977 کو مارشل لا نافذ کرنے کے بعد پاکستان میں بھی ایک بڑی تبدیلی آ چکی تھی۔

جنرل ضیا نے روسی عزائم سے متعلق 1978 ہی میں امریکہ سے براہ راست تشویش کا اظہار شروع کر دیا تھا۔ اس سلسلے میں انہوں نے جولائی 1978 میں صدر کارٹر کے نام ایک خط بھی لکھا تھا۔

سوویت یونین کے افغانستان میں داخل ہونے کے بعد اس کے مقابلے کے لیے امریکہ اور پاکستان میں ایک طویل شراکت داری کا آغاز ہوا۔ صدر کارٹر نے 1980 میں پاکستان کے لیے 40 کروڑ ڈالر کے ایک پیکج کا اعلان کیا تھا جس کی رقم 18 ماہ میں منتقل ہونا تھی۔

اس پیکج میں 20 کروڑ ڈالر پاکستان کے عسکری آلات کے لیے تھے جب کہ 20 کروڑ ڈالر اقتصادی امداد تھی۔ تاہم پاکستان کے فوجی حکمران ضیا الحق نے اس پیکج کی پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’مونگ پھلی‘ قرار دیا تھا کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ امریکی صدر مونگ پھلی کے کسان ہیں۔

وائٹ ہاؤس ہسٹاریکل ایسوسی ایشن کے مطابق کارٹر نے اپنے دورِ صدارت میں کئی کامیابیاں حاصل کیں۔ لیکن توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، مہنگائی اور عالمی سطح پر کشیدگی کے ماحول نے ان کی حکومت کے لیے ان مسائل سے متعلق عوامی توقعات پر پورا اترنا ناممکن بنا دیا تھا۔

صدر کارٹر صرف ایک مدت کے لیے عہدے پر فائز ہوئے اور 1980 میں انہیں ری پبلکن امیدوار رونالڈ ریگن کے ہاتھوں شکست ہوئی۔

کارٹر صدارت سے سبکدوشی کے بعد سب سے زیادہ عرصہ زندہ رہنے کا ریکاورڈ بھی رکھتے ہیں۔قصرِ صدارت سے نکلنے کے بعد کارٹر نے رفائی کاموں کا سلسلہ شروع کیا اور تنازعات کے حل، جمہوریت کے فروغ اور گھروں کی تعمیر جیسے شعبوں میں خدمات انجام دیں۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں 2002 میں کارٹر کو امن کا نوبیل انعام بھی دیا گیا۔

فورم

XS
SM
MD
LG