بھارت میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی پاکستانی ٹیم کے معاملات نہ صرف اس وقت فیلڈ پر خراب ہیں بلکہ آف دی فیلڈ سرگرمیاں بھی خبروں کی زینت بنی ہوئی ہیں۔
سابق کپتان انضمام الحق کا بطور چیف سلیکٹر 'رضاکارانہ' استعفی بھی اسی میں سے ایک خبر ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کے اس فیصلے کو سراہا تو ہے لیکن ان کے خلاف تحقیقات کا بھی آغاز کردیا ہے۔
ایک طرف انہیں بالواسطہ ٹیم کی ناقص کارکردگی کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے تو دوسری جانب ان پر مفادات کے ٹکراؤ کے بھی الزامات ہیں۔
انضمام الحق پر لگنے والے الزامات کافی سنگین ہیں جن کی تحقیقات ہونا ابھی باقی ہے لیکن ان کا استعفیٰ ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب پاکستان کرکٹ ٹیم کو ورلڈ کپ میں مسلسل چار شکستیں ہو چکی ہیں اور ٹیم کو سیمی فائنل میں پہنچنے کا سخت چیلنج درپیش ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے رواں برس اگست میں ہی انضمام کو کرکٹ ٹیم کا چیف سلیکٹر مقرر کیا تھا جن کی قیادت میں ورلڈ کپ کے لیے اسکواڈ منتخب کیا گیا تھا۔
ایک سو بیس ٹیسٹ اور 378 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کھلاڑی کی ایک پلیئرز ایجنٹ کمپنی کے ساتھ مبینہ طور پر شراکت داری سامنے آئی ہے جس کی انہوں نے ایک بیان میں تردید کی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب انضمام الحق تنازعات میں گھرے ہوں، ان کا کریئر ایسے متعدد واقعات سے بھرا پڑا ہے۔ ایسے چند واقعات پر نظر ڈالتے ہیں جنہوں نے انضمام کا بطور کرکٹر اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھی پیچھے نہیں چھوڑا۔
جب انضمام کی وجہ سے کئی کھلاڑیوں کو باغی قرار دیا گیا
سال 2008میں انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل)کے پہلے ایڈیشن سے قبل ایک تنازع اس وقت سامنے آیا جب سابق بھارتی کپتان کپل دیو کی سرپرستی میں انڈین کرکٹ لیگ سامنے آئی، جسے دیگر کرکٹ بورڈز نے تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔
چوں کہ یہ لیگ آئی سی سی سے منظور شدہ نہیں تھی اس لیے اسے 'باغی کرکٹ لیگ' کا نام دیا گیا۔ آئی پی ایل کے برعکس اس لیگ میں پاکستانی کرکٹرز پر مشتمل ایک کرکٹ ٹیم لاہور بادشاہ کو شامل کیا گیا تھا جس کے کپتان انضمام الحق تھے۔
انضمام نے اس لیگ میں شمولیت اپنی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد اختیار کی تھی لیکن معاملہ اس وقت سنگین ہوگیا تھا جب انہوں نے اس لیگ میں اس وقت کے موجودہ کھلاڑیوں کو شامل کیا جن میں محمد یوسف اور عبدالرزاق کا نام قابلِ ذکر تھا۔
لاہور بادشاہ نے یہ ایونٹ تو جیت لیا لیکن باغی لیگ کا حصہ بننے پر کئی انٹرنیشنل کرکٹرزکو مقامی بورڈز کی طرف سے پابندی کا سامنا کرنا پڑا ، جن میں سے متعدد کھلاڑی کئی سال تک انٹرنیشنل کرکٹ سے دور رہے۔
اوول گیٹ: جب انضمام نے احتجاج کیا
پاکستان اور انگلینڈ کی سیریز کے دوران تنازعات کا سامنے آنا کوئی نئی بات نہیں لیکن 2006 کی سیریز کے دوران انضمام الحق ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے پہلے کپتان بن گئے تھے جنہوں نے میچ کا نتیجہ فارفیٹ کیا۔
اس رزلٹ میں انضمام الحق کی زیادہ غلطی نہیں تھی کیوں کہ انہوں نے آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہیئر کے حریف ٹیم کو پانچ اضافی رنز دینے کے فیصلے کے خلاف ڈریسنگ روم سے باہر نہ نکل کر احتجاج کیا تھا ۔
ڈیرل ہیئر اور ان کے ساتھی امپائر ویسٹ انڈیز کے بلی ڈوکٹرو کا موقف تھا کہ پاکستانی بالرز نے گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے لیکن انضمام الحق بطور کپتان اپنے بالرز کے ساتھ کھڑے تھے۔
وقفے کے بعد مقررہ وقت میں فیلڈ پر نہ پہنچنے پر دونوں امپائرز نے میچ فارفیٹ کرکے انگلینڈ کو فاتح قراردیا جس کے بعد انضمام الحق کو کرکٹ کے رول کے خلاف جانے پر چار ون ڈے میچز کی پابندی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
جب انضمام بھارتی تماشائی سے الجھ پڑے
نوے کی دہائی میں پاکستان اور بھارت نے، کینیڈا میں کرکٹ کے فروغ کے لیےصحارا کپ کے نام سے ایک سیریز کھیلی جس کے 1997 کے ایڈیشن میں انضمام الحق کو پہلی مرتبہ ان کے مداحوں نے غصے میں دیکھا۔
ان کا نشانہ ایک بھارتی نژاد مقامی شیو کمار ٹھنڈ تھےجو میچ کے دوران انہیں میگا فون کے ذریعے'آلو آلو' کہہ کر مخاطب کررہے تھے۔
جب انضمام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو انہوں نے بارہویں کھلاڑی محمد حسین سے ایک بلا منگوایا اور پھر اسٹینڈ میں جاکر آوازے کسنے والے شخص سے بھڑ گئے۔
موقع پر مقامی پولیس نے پہنچ کر انضمام اور تماشائی کو الگ کرکے ایک بڑا اسکینڈل بننے سے روکا۔ میچ کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جب پولیس انضمام کو اسٹینڈ سے باہر لارہی تھی تب بھی وہ تماشائی کو مارنے کے لیے آگے بڑھ رہے تھے۔
انضمام سے باب وولمر کی موت پر پوچھ گچھ
جب بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کی تاریخ لکھی جائے گی، 2007 میں ویسٹ انڈیز میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کا ذکر ضرور آئے گا جس میں پاکستان کا سفر پہلے ہی راؤنڈ میں ختم ہوگیا تھا۔
اس ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی قیادت انضمام الحق ہی کررہے تھے جسے پہلے میچ میں میزبان ٹیم سے شکست ہوئی اور دوسرے میچ میں آئرلینڈ جیسی کمزور ٹیم نے اپ سیٹ شکست دی۔
اسی میچ کے بعد گرین شرٹس کے کوچ باب وولمر دل کا دورہ پڑنے سے وفات پاگئے تھے جس کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو پولیس انویسٹی گیشن کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
باب وولمر کے کمرے کے باہر کوریڈور کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں کپتان انضمام الحق کے ساتھ ساتھ مینجر طلعت علی اور اسسٹنٹ کوچ مشتاق احمد کے نظر آنے نے انہیں پولیس کی نظر میں مشکوک بنادیا تھا جس کی وجہ سے انہیں متعدد بار انٹرویو کے لیے طلب کیا گیا۔
مقامی پولیس نے تفتیش کے بعد پاکستانی ٹیم اور مینیجمنٹ کو بےقصور تو ٹھہرادیا لیکن اس سارے واقعے سے پاکستان کرکٹ پر منفی اثر بھی پڑا۔
یوٹیوب پر متنازع بیانات
سن 2020 میں انضمام الحق کو اس وقت سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے پاکستانی اور بھارتی کھلاڑیوں کا موازنہ کرتے ہوئے ایک غیر سنجیدہ کمنٹ پاس کیا۔
ایک یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی بلے باز ٹیم کے لیے اور بھارتی بلے باز انفرادی ریکارڈز کے لیے کھیلتے ہیں ، ان کے اس بیان پر بھارت سے شدید ردعمل سامنے آیا۔
اس کے بعد انہوں نے اپنا ذاتی یوٹیوب اس انکشاف کے ساتھ شروع کیا کہ آنجہانی پاکستانی کوچ باب وولمر نے وفات سے چار دن قبل اسلام قبول کرلیا تھا۔
انضمام نے یہ بیان کیوں دیا اس کا تو علم نہیں لیکن ان کے اس بیان سے سابق کرکٹر ڈانش کنیریا کے اُس الزام کو تقویت ملتی ہے جس میں انہوں نے پاکستانی کرکٹرز پر الزام لگایا تھا کہ وہ غیر مسلموں کو اسلام کی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
فورم