بینظیر بھٹو قتل کیس میں بری کیے جانے والے پانچ افراد کو وزارتِ داخلہ پنجاب کے حکم پر ایک ماہ کے لیے نظر بند کردیا گیا ہے۔
قتل میں نامزد ان پانچوں افراد کو مقدمے کی سماعت کرنے والی راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں بری کردیا تھا۔
عدالت کے فیصلے کے بعد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے ان کی رہائی کی تیاری مکمل کرلی تھی۔
لیکن جمعے کو علی الصباح پنجاب کے سیکرٹری داخلہ کی ہدایت پر ان پانچوں افراد کو ایک ماہ کے لیے اڈیالہ جیل میں ہی نظر بند کردیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ محمد رفاقت، حسنین گل، عبدالرشید، شیر زمان اور اعتزاز شاہ کی رہائی سے نقضِ امن کاخدشہ ہے۔
صوبائی حکومت کے احکامات کے مطابق ان پانچوں افراد کی جان کو بھی خطرہ ہے جس کے پیشِ نظر انہیں ایک ماہ کے لیے اڈیالہ جیل میں نظر بند رکھا جائے گا۔
پنجاب حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے کہ اگر ان پانچوں افراد کو رہا کیا گیا تو طالبان انہیں اغوا کرسکتے ہیں یا پیپلز پارٹی کے جذباتی کارکن انہیں کوئی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان خدشات کے پیشِ نظر اور ان پانچوں افراد کی حفاظت یقینی بنانے کی غرض سے ان کی نظربندی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
دریں اثنا وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف آئی اے' نے بینظیر قتل کیس میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مقدمے میں سزا پانے والے دو پولیس افسران سابق ڈی آئی جی سعود عزیز اور ایس پی خرم شہزاد بھی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کررہے ہیں اور عید کی تعطیلات کے فوراً بعد ان کی جانب سے فیصلے پر نظرِ ثانی کی درخواست دائر کردی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے قتل کیس میں نامزد پانچوں ملزمان کو نظر بند کرنے کے فیصلے کے پیچھے یہ خدشہ بھی کارفرما ہے کہ ایک بار اگر انہیں رہا کردیا گیا تو ان کو دوبارہ پکڑنا ممکن نہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق حکومت کو خدشہ ہے کہ رہائی کے بعد یہ پانچوں افراد افغانستان یا قبائلی علاقوں میں روپوش ہوسکتے ہیں جس کے بعد پنجاب حکومت کو اس کیس کو آگے بڑھانے میں مشکل ہوگی۔
بینظیر بھٹو قتل کیس میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نےنو سال، آٹھ ماہ اور تین دن کے بعد جمعرات کو فیصلہ سنایا تھا۔
فیصلے میں عدالت نے ان پانچوں ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا ہے جنہیں استغاثہ نے قتل کے مرکزی ملزم قرار دے رکھا تھا۔
عدالت نے دو پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کو فرائض سے غفلت برتنے پر 17، 17 سال قید کی سزا سنائی ہے جب کہ مقدمے میں نامزد ایک اور ملزم سابق صدر پرویز مشرف کی تمام جائیداد ضبط کرتے ہوئے انہیں اشتہاری قرار دے دیا ہے۔